Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

یورپی یونین کے بیانات زمینی حقیقت سے انحراف، غزہ کے عوام اب بھی فاقوں پر مجبور

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)  غزہ کی شہری و فلاحی تنظیموں نے یورپی یونین کے نمائندے الیگزینڈر شٹوٹسمان کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ قابض اسرائیل نے غزہ کے لیے گزرگاہیں کھول دی ہیں اور امدادی سامان کی ترسیل شروع ہو چکی ہے۔ ان اداروں نے واضح کیا کہ یہ دعویٰ زمینی حقائق سے کوسوں دور ہے اور اس کا کوئی وجود نہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک درد انگیز بیان میں ان اداروں نے کہا کہ یورپی نمائندہ اپنے بیانات پر نظرثانی کرے اور خود غزہ کی گزرگاہوں کا زمینی مشاہدہ کرے تاکہ اسے معلوم ہو سکے کہ یہاں کا انسانی المیہ کتنا شدید اور ہولناک ہے، جہاں قابض اسرائیل کے بدترین محاصرے نے زندگی کو ایک اذیت بنا دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل دھوکہ دہی پر مبنی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ صرف چند ایک ٹرک، وہ بھی غیر منظم انداز میں، کبھی کبھار داخل کیے جاتے ہیں، جن سے صورتِ حال میں کوئی بہتری نہیں آتی۔ خاص طور پر بیماروں، بچوں، خواتین، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں جیسے نازک طبقوں کو مسلسل قحط، فاقہ کشی اور غذائی قلت کا سامنا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محض جھوٹے وعدوں پر اکتفا نہ کرے بلکہ قابض اسرائیل پر حقیقی دباؤ ڈالے تاکہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ زمینی حقائق سے ہٹ کر دیے جانے والے ہر بیان کو ایک ایسے جرم کا پردہ قرار دیا جا سکتا ہے، جو دو کروڑ پچاس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی سازش ہے۔

یاد رہے کہ 10 جولائی 2025ء کو قابض اسرائیل اور یورپی یونین کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت غزہ میں اضافی گزرگاہیں کھولی جانی تھیں، اور خوراک، ایندھن اور ادویات سے بھرے ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی جانی تھی تاکہ بڑھتے ہوئے قحط کو کم کیا جا سکے۔ اس معاہدے میں یورپی یونین کی ایک مانیٹرنگ ٹیم کی تعیناتی، فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ اشتراک، اور پانی صاف کرنے کے مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی بھی بات کی گئی تھی۔

تاہم، غزہ میں کام کرنے والے ادارے اس حقیقت کو بے نقاب کر رہے ہیں کہ معاہدہ محض کاغذی وعدوں تک محدود ہے۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ امدادی ٹرکوں کی آمد نہایت کم، غیر منظم، اور قابض اسرائیل کی سخت نگرانی کے تحت ہوتی ہے، جو عام شہریوں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔

غزہ کے فلاحی اداروں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری، خصوصاً یورپی یونین، خاموش تماشائی بنی رہی، تو وہ اس انسانی المیے کی شریکِ جرم سمجھی جائے گی، جو ایک پوری قوم کو بھوکے مرنے پر مجبور کر رہا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan