غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے پیر کے روز واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو دانستہ طور پر مذاکرات کی ہر کوشش کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ وہ امن نہیں چاہتے بلکہ اپنی قابض ریاست کو ایسی بے مقصد اور لاحاصل جنگ میں دھکیل رہے ہیں، جس کا کوئی انجام نہیں، سوائے تباہی، بربادی اور ہولناک نتائج کے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان کی نقل مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بنجمن نیتن یاھو مذاکرات کی تمام کوششوں کو مسلسل ناکام بنانے میں مہارت حاصل کر چکے ہیں۔ وہ کسی معاہدے یا امن کی طرف بڑھنے کی خواہش نہیں رکھتے، بلکہ صرف اور صرف جنگی جنون کو ہوا دے کر اپنے سیاسی وجود کو سہارا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حماس کے مطابق نیتن یاھو اپنے ذاتی مفادات کے لیے نہ صرف فلسطینی قیدیوں اور شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں، بلکہ قابض اسرائیلی فوج اور خود اس ریاست کے وجود کو بھی ایک تباہ کن مستقبل کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ یہ جنگ، جس کا نیتن یاھو پرچار کر رہے ہیں، درحقیقت ایک اندھا کنواں ہے جس میں قابض اسرائیل خود کو دھکیل رہا ہے۔
بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ جس “مکمل فتح” کا دعویٰ نیتن یاھو کر رہے ہیں، وہ محض ایک سراب ہے؛ ایک جھوٹا فریب، جو میدانِ جنگ میں شکست اور سیاسی محاذ پر ناکامی کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ جنگ قابض اسرائیلی فوج کے لیے دلدل بنتی جا رہی ہے۔ غزہ کی سرزمین پر ان کے فوجی روز بروز زیادہ الجھتے جا رہے ہیں، اور فلسطینی مزاحمت کے حملے انہیں ہر لمحہ جھنجھوڑ رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں مزاحمت ایک ایسی جنگ لڑ رہی ہے، جو قابض اسرائیل کو ہر روز نئی اور مؤثر جنگی حکمت عملیوں کے ذریعے حیران کر رہی ہے۔ ان حکمت عملیوں نے قابض ریاست کی فوجی برتری، جدید اسلحے اور فضائی قوت کو بے اثر کر دیا ہے اور اسے مکمل الجھن کا شکار بنا دیا ہے۔
حماس کے مطابق، قابض اسرائیل اب نہ صرف میدانِ جنگ میں پسپا ہو رہا ہے بلکہ سیاسی سطح پر بھی شدید تنہائی کا شکار ہے، اور اس کے جھوٹے دعوے مسلسل دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہے ہیں۔