غزہ – فلسطین فائونڈیشن پاکستان اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے کہا ہے کہ “غزہ شہر کے مغرب میں واقع صلاح الدین سکول پر قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی وحشیانہ بمباری، پناہ گاہوں اور نقل مکانی کے مراکز میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تازہ ترین مثال اور کھلی دہشت گردی ہے۔”
حماس کی طرف سے پریس کو جاری کیے گئے ایک بیان کی نقل مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں جماعت کا کہنا ہے کہ سکول میں بے گھر افراد کو پناہ فراہم کی گئی تھی۔ صہیونی فاشسٹ اور نازی فوج نے جان بوجھ کر اسے نشانہ بنایا۔ یہ بمباری غزہ کی پٹی میں معصوم شہریوں کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے اور انتہا پسند صہیونی فوج کی طرف سے کھلی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی طرف سے کی گئی بمباری کے دوران صلاح الدین سکول کو نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد شہری شہید اور زخمی ہو گئے۔ شہداء اور زخمیوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اس مجرمانہ واقعے کے حوالے سے حماس نے ایک بار پھر عالمی برادری کی توجہ غزہ میں ہونے والے مسلسل اجتماعی قتل عام اور نسل کشی کی طرف مبذول کرائی۔
حماس نے عالمی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ میں گیارہ ماہ سے جاری نسل کشی کی جنگ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی طیارے نے غزہ شہر میں اقوام متحدہ کے ادارے ’انروا‘ سے منسلک “صلاح الدین” سکول کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 4 شہری شہید اور 18 زخمی ہو گئے تھے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ سول ڈیفنس اور ایمبولینس کے عملے نے انتہائی محدود صلاحیتوں کے ساتھ سکول سے شہداء اور زخمیوں کو نکالنے کی کوشش کی۔