مقبوضہ بیت المقدس – فلسطین فائونڈیشن پاکستان اسرائیلی جنگی حکومت کے سابق وزیر، گیدی آئزن کوٹ، نے انکشاف کیا ہے کہ فوج کے تمام سربراہان اور قابض حکومت کے بیشتر وزراء غزہ میں جنگ روکنے اور فلسطینی مزاحمت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی حمایت کرتے ہیں۔
حزب اختلاف کی “اسٹیٹ کیمپ” پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن کنیسٹ آئزن کوٹ نے نیتن یاہو پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ “صرف وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کرتا ہے۔ وہ غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی واپسی چاہتا ہے لیکن جرات مندانہ فیصلے کرنے کو تیار نہیں ہے۔”
انہوں نے غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی کے حوالے سے حالیہ دنوں میں نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ “نیتن یاہو ٹیکسٹ پیغامات کے ذریعے فیصلے بھیجتے ہیں۔ میں نے کافی عرصے یہ تماشا دیکھا، جس کی وجہ سے ہم نے حکومت چھوڑ دی۔”
قطری دارالحکومت دوحہ میں گزشتہ جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کے آخری دور کے بعد غزہ مذاکرات ختم ہو گئے۔
دو روزہ مذاکرات کے بعد، جس میں حماس نے شرکت نہیں کی، ثالثی کرنے والے ممالک نے ایک نئی تجویز پیش کرنے کا اعلان کیا، جو خلا کو پر کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اس میں نئی شرائط اور تجاویز شامل ہیں جو نیتن یاہو کی خواہشات کے مطابق ہیں۔
نئی امریکی تجویز کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے اس پر اتفاق کیا ہے۔ اس تجویز میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کی تجویز شامل ہے۔
نئی تجویز امدادی کارروائیوں کو تمام فریقین کے معاہدے کی شرائط سے جوڑتی ہے اور شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی کے لیے ایک مانیٹرنگ میکانزم کی تشکیل کو بھی طے کیا گیا ہے۔