مقبوضہ بیت المقدس –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی سرپرستی میں سرگرم صہیونی آبادکاروں کے ایک گروہ نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے الخان الاحمر میں فلسطینی شہریوں کے خیموں پر نسل پرستانہ اور اشتعال انگیز نعرے تحریر کر دیے۔
اتوار کی شب، صہیونی آبادکاروں کی انتہا پسند تنظیم “فتیہ التلال” کے ارکان نے رات کی تاریکی میں فلسطینیوں کے خیموں پر نفرت انگیز چاکنگ کی۔ ان نعروں کا مقصد واضح تھا: خوف و ہراس پھیلانا، دباؤ ڈالنا اور فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بےدخل کرنے کی دھمکی دینا۔
الخان الاحمر کے مقامی رہنما اور بدوی قبائل کے ترجمان عید جہالین نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب آبادکاروں نے اس علاقے کے مکینوں کو نشانہ بنایا ہو، بلکہ اب ایسے حملے ایک روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صہیونی آبادکاروں نے الخان الاحمر کے پیچھے واقع ایک قریبی پہاڑی پر قبضہ جما لیا ہے، جو فلسطینی بستی سے صرف 120 میٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس ناجائز قبضے کے نتیجے میں قریبی عرب بستیاں، جیسے عراعرة اور تبنة، ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئی ہیں، اور فلسطینیوں کے درمیان رابطہ بتدریج منقطع ہوتا جا رہا ہے۔
عید جہالین نے انکشاف کیا کہ ان حملہ آور آبادکاروں نے نہ صرف بچوں، اسکول اور اساتذہ کو نشانہ بنایا بلکہ خواتین کو ہراساں کیا، چرواہوں پر تشدد کیا اور ان کی بھیڑ بکریاں چرا لیں۔ کئی زخمی فلسطینیوں کو علاج کے لیے اریحا کے اسپتال منتقل کیا گیا۔
آبادکاروں کی درندگی یہاں تک محدود نہ رہی، بلکہ انہوں نے علاقے کی پانی کی فراہمی بھی منقطع کر دی، جس کے باعث الخان الاحمر میں مقیم 38 فلسطینی خاندانوں پر مشتمل بستی، جس کی آبادی تقریباً 380 افراد پر مشتمل ہے، شدید انسانی بحران کا شکار ہو چکی ہے۔
عید جہالین نے انتباہ کیا کہ اگر قابض اسرائیل نے اس علاقے کو خالی کرانے میں کامیابی حاصل کر لی، تو اس کا مطلب ہو گا کہ شمالی غرب اردن کو جنوبی حصے سے کاٹ دیا جائے گا، اور صہیونی بستیاں ایک دوسرے سے باہم جڑ جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی مقبوضہ بیت المقدس کا مشرقی داخلی دروازہ فلسطینیوں کے لیے ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ الخان الاحمر کے ارد گرد اب تقریباً پانچ صہیونی بستیاں قائم ہو چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ قابض اسرائیل اس علاقے کو مکمل طور پر فلسطینیوں سے خالی کرا کے اپنے قبضے میں لینا چاہتا ہے۔
سب سے المناک پہلو یہ ہے کہ اب چرواہے اپنی مویشیوں کو چراگاہوں میں لے جانے سے بھی خوف زدہ ہیں، کیونکہ ماضی میں ان کے جانور صہیونی آبادکار چرا کر لے جا چکے ہیں، جیسا کہ بیت لحم کے مشرق میں عرب الجهالین کے ساتھ پیش آ چکا ہے۔
یہ صورتحال فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کی ایک اور شکل ہے، جس میں صہیونی درندے ان کی زمین، پانی، روزگار، اور بچوں تک کو چھیننے پر تُلے ہوئے ہیں۔ الخان الاحمر کا محاصرہ، دراصل پورے فلسطین کو قید کرنے کی ایک طویل سامراجی سازش کا حصہ ہے، جس کا ہر باب فلسطینیوں کی قربانیوں سے لکھا جا رہا ہے۔