Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں عالمی طور پرممنوعہ بموں کی باقیات سے آلودہ 50 ملین ٹن ملبہ

استنبول – فلسطین فائونڈیشن پاکستان خصوصی اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ غزہ پر تقریباً 11 ماہ قبل شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے جو ملبہ سامنے آیا ہے، وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ایک غیرمعمولی ماحولیاتی اور اقتصادی چیلنج ہے۔

زمین اور ماحولیاتی علوم کے ماہر انجینئر سمیر العفیفی نے 2012ء میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا موجودہ جارحیت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ “اگر ہم 2021ء میں موازنہ کے لیے دستیاب اعدادوشمار میں سے کچھ کو لیں تو جمع شدہ ملبے کا کل حجم بڑھ جائے گا۔ پچھلی جنگ میں تقریباً تین لاکھ 70 ہزار ٹن ملبہ جمع ہوا تھا، لیکن موجودہ جنگ میں ہم 40 سے 50 ملین ٹن ملبے کی بات کر رہے ہیں۔”

انہوں نے وضاحت کی کہ “اتنی بڑی مقدار میں جمع ہونے والے ملبے کو ہٹانے کے لیے برسوں لگیں گے۔ اس کے لیے ہمارے پاس کوئی میکانزم موجود نہیں ہے۔ عمارتوں میں بہت سے ایسے بم موجود ہیں جو ناکارہ ہو چکے ہیں۔ ایسے بموں کی موجودگی کے ساتھ ملبے کو براہ راست ہٹانا ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔”

العفیفی نے انکشاف کیا کہ چیلنج صرف ملبے کی مقدار میں نہیں ہے، بلکہ اس میں وہ ملبہ بھی شامل ہے جو گندے بموں جیسے ڈائم بم، یورینیم، فاسفورس وغیرہ کے استعمال کے نتیجے میں آلودہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “غزہ پر جارحیت کے خاتمے کے بعد چار اہم اقدامات ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے: ملبے کی مقدار کا پتہ لگانے کے لیے فیلڈ سروے، مسماری کے عمل کو خود منظم کرنا کیونکہ وہاں جزوی طور پر تباہ شدہ عمارتیں ہیں جنہیں بلڈوز کیا جائے گا، کچرے کو ذخیرہ کرنے کے لیے جگہوں کا انتظام کرنا، اور آخر کار ملبے کا استعمال یا اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا حتمی پلان تیار کرنا۔”

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan