Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ قحط کے دہانے پر، قابض اسرائیل کی پابندیاں انسانی بحران کو جنون کی حد تک دھکیل چکی ہیں

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) عالمی ادارۂ خوراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کا محصور علاقہ اب بھی قحط کے دہانے پر کھڑا ہے اور وہاں زندگی کی بقا روزمرہ بنیادوں پر امدادی سامان کی مسلسل فراہمی سے ہی ممکن ہے۔ بیان میں ادارے نے زور دے کر کہا کہ اگر فوری اور محفوظ طریقے سے غذائی امداد کی ترسیل ممکن نہ بنائی گئی، تو لاکھوں فلسطینی جان کے لالے میں پڑ سکتے ہیں۔

یہ وارننگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 2 مارچ سے قابض اسرائیل نے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں، اور پورا علاقہ شدید انسانی و امدادی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔

ادارۂ خوراک کا کہنا ہے کہ صرف امداد کی اجازت دینا کافی نہیں، اصل ضرورت یہ ہے کہ غذائی سامان کو غزہ کے اندر محفوظ، منظم اور فوری طور پر منتقل اور تقسیم کیا جائے تاکہ بھوک سے بلکتے بچوں، ضعیفوں اور عورتوں کی سانسیں بحال رہ سکیں۔

دوسری جانب قابض اسرائیلی حکومت اور امریکہ مل کر امداد کی تقسیم کے نام پر ایک نیا منصوبہ پیش کر رہے ہیں، جس کے تحت جنوبی غزہ میں مخصوص مقامات پر امداد دی جائے گی۔ اس منصوبے کی نگرانی ایک نو قائم شدہ تنظیم “ غزہ فاؤنڈیشن فار ہیومینیٹرین ” کو سونپی گئی ہے، جسے سوئٹزرلینڈ میں رجسٹر کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس تنظیم کے پیچھے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدارتی ایلچی اسٹیو ویٹکوف کا ہاتھ ہے۔

تاہم خود قابض اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے اس منصوبے کی اصل نیت ظاہر کر دی ہے۔ یہ سب کچھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے جنوبی حصے کی طرف زبردستی دھکیلنے کے لیے کیا جا رہا ہے، تاکہ بالآخر انہیں مکمل طور پر بے دخل کیا جا سکے۔ یہ وہی سازش ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حکومت کے آغاز میں مصر اور اردن کی طرف جبری ہجرت کے منصوبے کے طور پر پیش کیا تھا۔ اس منصوبے کو ان دونوں ممالک نے سختی سے مسترد کیا، اور عرب و اسلامی دنیا سمیت بیشتر عالمی اداروں نے بھی اس کی شدید مخالفت کی۔

غزہ میں انسانیت کی بنیادیں ہل چکی ہیں۔ 7 اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیل امریکہ کی کھلی سرپرستی میں، ایک ایسی نسل کشی کی جنگ چلا رہا ہے جس نے اب تک 176 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو یا تو شہید کیا ہے یا شدید زخمی، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی تاحال لاپتہ ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan