غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کے بیٹے نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ان کے والد کی رہائی کے لیے فوری کارروائی مداخلت کرےجنہیں قابض اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز ہسپتال پر دھاوا بولنے اورہسپتال کو نذرآتش کرنے کے بعد ہسپتال کے عملے سمیت گرفتارکرلیا تھا۔
ادریس ابو صفیہ نے ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں کہا کہ ہم یہ پیغام نشر کر رہے ہیں۔ ہم اپنے والد کی گرفتاری اور ان کے بارے میں معلومات نہ ملنے پر درد اور پریشانی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔انہیں قابض اسرائیلی قابض فوج نے گزشتہ جمعہ روز شمالی غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کا فریضہ ادا کرتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔
’’کمال عدوان‘‘ کے ڈائریکٹر کے بیٹے نے مزید کہا کہ ’’اس عرصے میں میرے والد ہمارے بھائی ابراہیم کی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور وہ خود بھی شدید زخمی ہوئے اور آج تک اس کے اثرات سے دوچار ہیں‘‘۔ اس کے باوجود ہمارے والد نے پوری خلوص کے ساتھ اپنا فرض ادا کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کے تمام خاندان، دوست اور ساتھی میرے والد کے بارے میں فکر مند ہیں، کیونکہ وہ اسرائیلی سدی تیمان حراستی مرکز میں قید ہوسکتے ہیں۔ یہ حراستی کیمپ فلسطینی قیدیوں کے خلاف جرائم کے لیے جانا جاتا ہے۔ رہائی پانے والے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ میرے والد کو تذلیل اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا، جس میں تلاشی کے دوران ان کے کپڑے مکمل طور پر اتارنے پر مجبور کیا گیا اس کے بعد انہیں برہنہ کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا”۔
’’کمال عدوان‘‘ کے ڈائریکٹر کے بیٹے نے بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں بالخصوص عالمی ادارہ صحت اور ’’ہر ایک زندہ ضمیر‘‘ سے اپیل کی ہے کہ وہ قابض حکام پر دباؤ ڈالنے کے لیے فوری کارروائی کریں تاکہ میرے والد کو رہا کرایا جا سکے۔
قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو گرفتار کر لیا جب کہ شمالی غزہ سے تعلق رکھنے والے 400 شہریوں کو رہا کر دیا گیا جن میں طبی عملہ بھی شامل ہے جنہیں جمعہ کو ہسپتال اور اس کے اطراف سے گرفتار کیا گیا تھا۔
فلسطینی وزارت صحت نے ایک مختصر بیان میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔