غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ نابلس سے تعلق رکھنے والے قیدی سمیح علیوی اور غزہ کے قیدی انور اسلیم کی قابض صہیونی ریاست کی جیلوں کے اندر شہادت قیدیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے صہیونی جرائم کی عکاسی کرتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے ایک پریس بیان میں حماس نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جرائم قابض فوج کی جانب سے جان بوجھ کر طبی غفلت، وحشیانہ تشدد اور بدسلوکی کے ذریعے سست روی سے قیدیوں کو موت کی نیند سلانے اور منظم طریقے سے قتل کرنے کی پالیسی کے تناظر میں سامنے آئے ہیں۔
حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی زندانوں کے اندرقیدیوں کی تکالیف جس نے ان میں سے بہت سے لوگوں کی جانیں لے لیں کو قابض ریاست کےہاتھوں بین الاقوامی قوانین اور انسانی قانون کی صریح خلاف ورزیوں کے ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
حماس نے کہا کہ قیدیوں کو ظلم اور منظم محرومی کا نشانہ کیا جاتا ہے۔ ان کو فاشسٹ قابض حکومت کی پالیسیوں سے بچانے کے لیے ہر سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ صہیونی حکومت کی قیدیوں کے خلاف کھلم کھلا خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔
حماس نے فلسطینی عوام، قیدیوں کے اہل خانہ اور تمام انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کی مدد اور مختلف طریقوں سے ان کی حمایت کے لیے کوششیں تیز کریں اور بین الاقوامی فورمز پر قابض ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کریں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اسیران کے ذمہ دار اداروں کی طرف یہ بات سامنے آئی تھی کہ اسرائیلی زندانوں میں قید نابلس سے تعلق رکھنے والے قیدی61 سالہ سمیح سلیمان محمد علیوی اورغزہ کے41 سالہ انور شعبان محمد اسلیم کی شہادت کو دوران حراست قابض حکام نے شہید کردیا ہے۔