Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کا غزہ کیلئے امداد میں کٹوتی, شرائط پر عمل درآمد سے فرار

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد سے دانستہ طور پر گریز کر رہی ہے۔ تازہ اقدام کے طور پر اس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آنے والی امداد کی مقدار میں بڑی حد تک کمی کر دی ہے اور شہداء کی میتوں کی واپسی کے طے شدہ اصولوں پر بھی عمل نہیں کیا۔

عبرانی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے جن میں بدھ کے روز رفح گزرگاہ نہ کھولنا اور امدادی سامان کی ترسیل محدود کرنا شامل ہے۔ اس درندگی کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ تمام صہیونی قیدیوں کی لاشیں واپس نہیں کی گئیں۔

اگرچہ بعد ازاں اسرائیلی نشریاتی ادارے نے اطلاع دی کہ حکومت نے رفح گزرگاہ بند کرنے کے فیصلے سے وقتی طور پر پسپائی اختیار کر لی ہے تاہم اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے باقاعدہ نوٹس کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں داخل ہونے والی امدادی گاڑیوں کی تعداد کو آدھا کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد روزانہ 600 ٹرکوں کی اجازت دینے کا وعدہ کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے گذشتہ شب نیویارک میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ قابض اسرائیل کی سول انتظامیہ نے اقوام متحدہ کو ایک سرکاری پیغام کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ وہ “لاشوں کی واپسی” کے بہانے امدادی ٹرکوں کی تعداد کم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اس اطلاع کا علم ہے اور وہ غزہ کے عوام تک زیادہ سے زیادہ انسانی امداد پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔ فرحان حق نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ تمام فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی پابندی کریں، جن میں لاشوں کی واپسی اور جنگ بندی کی دیگر شقوں پر مکمل عمل درآمد شامل ہے، بالخصوص انسانی امداد کے تسلسل کو یقینی بنانا۔

دوسری جانب یورومتوسطی انسانی حقوق مرکز نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط، غذائی قلت اور بھوک کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل نے دانستہ طور پر غزہ پر دو سالہ فوجی جارحیت اور مکمل محاصرے کے دوران قحط کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔

ادارے کے مطابق جنگ بندی کے باوجود داخل ہونے والی محدود امداد اور اشیائے خوردونوش ضرورت کا محض ایک معمولی حصہ ہیں جو غذائی و دوائی قلت کے گہرے خلا کو پُر کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

یورومتوسطی مرکز نے بتایا کہ اسرائیلی ذرائع کے مطابق حکومت ایک نئی سیاسی پالیسی کی تیاری میں مصروف ہے جس کے تحت انسانی امداد میں مزید کمی اور رفح گزرگاہ بند رکھنے کا ارادہ ہے تاکہ حماس کو سزا دی جا سکے۔

مرکز کے میدانی مشاہدے کے مطابق قابض اسرائیل نے گذشتہ دو روز میں صرف 173 امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی، جن میں 3 ٹرک گیس، 6 ٹرک ایندھن اور باقی کچھ غذائی و طبی سامان تھا۔ پیر کے روز کوئی ٹرک داخل نہیں ہونے دیا گیا جبکہ منگل کو یہ پابندی یہودی تہوار کے بہانے عائد کی گئی، جو جنگ بندی کی واضح خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کے مطابق روزانہ کم از کم 600 ٹرک داخل ہونے تھے۔

یورومتوسطی مرکز نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے امداد کو محدود کرنا اور معاہدے کی شقوں سے انحراف نہ صرف خلاف ورزی ہے بلکہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرم کا تسلسل ہے، کیونکہ اس سے عوام کو خوراک، پانی اور دواؤں جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

ادارے نے زور دیا کہ امدادی سامان کی فراہمی کوئی احسان نہیں بلکہ ایک قانونی ذمہ داری ہے جس کی ضمانت بین الاقوامی انسانی قانون دیتا ہے۔ اس نے واضح کیا کہ خوراک اور دوا کو سیاسی یا سکیورٹی شرائط سے جوڑنا انسانی وقار، زندگی، صحت اور بقاء کے بنیادی حقوق کی صریح پامالی ہے۔

مرکز نے کہا کہ امداد کو غیر جانبداری کے اصول کے مطابق صرف انسانی ضرورت کی بنیاد پر بلا تاخیر اور امتیاز پہنچایا جانا چاہیے۔ کسی بھی سیاسی یا سکیورٹی مفاد کے تحت اس پر پابندی اسے نجات کے بجائے تباہی کا ذریعہ بنا دیتی ہے۔

ادارے کے مطابق غزہ کے دو ملین سے زائد عوام گذشتہ دو برسوں سے شدید غذائی قلت اور بھوک کے شکار ہیں۔ بچوں میں کمزوری، خون کی کمی اور نشوونما کی رکاوٹوں کی شرح بے حد بڑھ چکی ہے جبکہ خواتین، حاملہ ماؤں اور ضعیف افراد میں قوت مدافعت میں خطرناک کمی پائی جا رہی ہے۔

میدانی اطلاعات کے مطابق قابض فوج نے منگل کے روز غزہ کے مختلف علاقوں میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 7 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جن میں 5 کا تعلق مشرقی غزہ شہر سے ہے۔ سرکاری میڈیا دفتر نے قابض فوج کی جانب سے جنگ بندی کی 14 خلاف ورزیوں کی تصدیق کی ہے۔

دوسری جانب قابض اسرائیل شہداء کی میتوں کی واپسی کے معاملے میں بھی ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔ فلسطینی لاپتہ افراد کے مرکز کے ڈائریکٹر احمد مسعود نے بتایا کہ منگل کے روز قابض اسرائیل نے 45 فلسطینی شہداء کی میتیں حوالے کیں مگر ان کے ناموں یا تفصیلات کی کوئی فہرست فراہم نہیں کی۔ بعد میں ریڈ کراس کو صرف تین ناموں کی تصدیق دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ قابض اسرائیل انسانی ذمہ داریوں کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کر رہا ہے۔ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے جسے فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے کیونکہ معلومات فراہم نہ کرنے سے لواحقین اپنے پیاروں کو عزت و احترام کے ساتھ دفن کرنے سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan