غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اعلان کیا ہے کہ “طوفان الاحرار” کے نام سے طے پانے والی قیدیوں کے تبادلے کی تاریخی ڈیل فلسطینی قوم کی وحدت، استقامت اور آزادی کے عزم کی ایک شاندار علامت ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت، اپنی سرزمین سے وابستگی اور اپنے قومی حقوق پر اٹل یقین ہی آزادی، واپسی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا واحد راستہ ہے۔
حماس نے اپنے ایک بیان میں سینکڑوں فلسطینی اسیران کی رہائی پر فلسطینی قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم کارنامہ مزاحمت کی کامیابی اور صہیونی جیلوں کی سلاخوں کو توڑنے کا عملی ثبوت ہے۔
حماس نے کہا کہ بنجمن نیتن یاھو اور اس کی انتہا پسند صہیونی ٹولے کی تمام تر سازشوں اور درندگی کے باوجود وہ فلسطینیوں کی اس فتح کی خوشی چھین نہیں سکتے جو مزاحمت کے خون، قربانیوں اور عزم سے لکھی گئی۔ “طوفان الاحرار” مزاحمتی داستان کا وہ روشن باب ہے جس نے قابض اسرائیل کی نخوت توڑ دی اور اس کے تمام منصوبے خاک میں ملا دیے۔
بیان میں کہا گیا کہ آج قیدیوں کی رہائی کی یہ خوشی ایک مسلسل سفر کی اہم منزل ہے جو مکمل آزادی اور مقدسات کی بازیابی پر منتج ہو گی۔
حماس نے بتایا کہ آزاد ہونے والے فلسطینی اسیران نے جن صہیونی جیلوں میں دو برس مسلسل جسمانی اور ذہنی اذیتوں کے بدترین تجربات بیان کیے، وہ دورِ حاضر کی سب سے بھیانک فسطائیت اور وحشت کی مثال ہیں۔
حماس نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ان منظم جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں اور فلسطینی قیدیوں کی آزادی یقینی بنائیں۔
تحریک نے یہ بھی واضح کیا کہ فلسطینی مزاحمت نے قابض دشمن کے قیدیوں کے ساتھ اپنے اسلامی، انسانی اور قومی اقدار کے مطابق رویہ اپنایا اور ہر خطرے کے باوجود ان کی زندگیوں کا تحفظ کیا۔ اس کے برعکس قابض اسرائیلی فوج روزانہ ہمارے اسیران پر ظلم، اذیت اور تذلیل کے نئے حربے آزما رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مزاحمت نے ایک بار پھر اپنے وعدے کو سچ کر دکھایا — یہ وعدہ، عہد اور وفا ہے ہمارے اسیران کے خون اور جدوجہد کے ساتھ۔ دشمن کی جیلوں سے قیدیوں کی رہائی ہمیشہ سے ہماری قومی ترجیحات کے مرکز میں رہی ہے اور رہے گی۔
آج دوپہر قابض اسرائیلی انتظامیہ نے سینکڑوں فلسطینی اسیران کو رہا کیا۔ یہ رہائی اس قیدیوں کے تبادلے کی صفقة کا حصہ ہے جو تحریک حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے سے منسلک ہے۔ اس سے قبل القسام بریگیڈز نے غزہ اور خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے بیس صہیونی قیدیوں کو زندہ حالت میں کیا تھا۔
غزہ، مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی عوام نے اپنے ہیروز، یعنی آزاد ہونے والے قیدیوں کا فقیدالمثال استقبال کیا۔ ہر گلی کوچے میں جشن، نعرے، آنسو اور مسکراہٹیں مل کر اس بات کا اعلان کر رہی تھیں کہ دو برس کی ہولناک نسل کشی اور تباہی کے باوجود فلسطینی دل اب بھی زندہ ہیں، اور ان کے سینوں میں آزادی کی آگ پہلے سے زیادہ روشن ہے۔