جنین(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما عبد الرحمن شدید نے کہا ہے کہ جنین کیمپ کے اسیر محمود طلال عبداللہ کی قابض اسرائیل کی جیلوں میں سرطان کے مرض سے طویل اذیت کے بعد شہادت ایک نیا نازی جرم ہے جو قابض ریاست کے فلسطینی اسیران کے خلاف سیاہ جرائم کے ریکارڈ میں اضافہ کرتا ہے۔
عبدالرحمن شدید نے مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول اپنے بیان میں کہا کہ ہم جنین کے ثابت قدم فرزند، اسیر ابوطلال کی شہادت پر پوری قوم کے ساتھ غمزدہ ہیں۔ قابض اسرائیل کی جانب سے اسیران پر دانستہ طبی غفلت، بھوک، جسمانی اذیت اور تذلیل آمیز قید کی صورتحال اس کی مجرمانہ پالیسی کا حصہ ہے جسے وہ فلسطینی قیدیوں کے خلاف اجتماعی سزا کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ قابض اسرائیلی جیلوں میں ہمارے اسیران کی حالت نہایت خطرناک اور المناک ہو چکی ہے، جہاں انہیں کھانے پینے، لباس اور علاج جیسے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ قابض اسرائیل دانستہ طور پر طبی لاپرواہی کو قتل کے ایک تدریجی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ فلسطینی قیدیوں کو خاموشی سے موت کے گھاٹ اتارا جا سکے۔
حماس رہنما نے زور دیا کہ ہمارے بہادر اسیران جن غیر انسانی حالات سے دوچار ہیں وہ تمام بین الاقوامی قوانین اور انسانی ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر دنیا کے تمام ممالک، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں پر لازم ہے کہ وہ قابض اسرائیل کے ان جنگی جرائم کے خلاف آواز بلند کریں، اس کے رہنماؤں کو جواب دہ ٹھہرائیں اور انہیں فوری طور پر کٹہرے میں لائیں۔
عبدالرحمن شدید نے مغربی کنارے اور مقبوضہ علاقوں کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے اسیر بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں، احتجاجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محاذوں کو مزید فعال بنائیں، کیونکہ یہ دشمن صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔