غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) بدھ کے روز قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پر چھاپے مار کر متعدد فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر لیا، جبکہ رام اللہ کے قریب المغیر گاؤں کا داخلی راستہ بھی مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوج نے قلقیلیہ شہر کے مشرقی داخلی راستے سے داخل ہو کر کئی گھروں پر دھاوا بولا اور گھر گھر تلاشی کے دوران ساجد الفار، مہدی الجبر، قیس الحج حسن اور محمد الجعیدی کو گرفتار کر لیا۔
الخلیل میں بھی قابض فوج کی دراندازی کے دوران پانچ فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ قابض فوج نے العروب کیمپ اور حلحول قصبے پر دھاوا بولا، گھروں کو تباہ کیا اور احمد رائف البدوی، محمد نادی الشریف اور محمد عبداللہ کرجہ کو گرفتار کر لیا۔
اسی طرح بیت امر قصبے میں بھی قابض صہیونی فوج نے گھر گھر تلاشی کے دوران کئی دروازے توڑ ڈالے اور محمد عمر ابو عیاش (62 سالہ) اور ابراہیم خلیل صبارنہ کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
قابض فوج نے اسی دوران دو سابق اسیران کے گھروں پر بھی حملہ کیا۔ جنوبی الخلیل میں یاسر ابو ترک کے گھر اور یطا قصبے میں مراد ادعیص کے گھر کی تلاشی لی گئی اور ان کے گھریلو سامان کو درہم برہم کر دیا گیا۔
اسی تسلسل میں قابض اسرائیلی فوج نے بیت لحم کے مختلف علاقوں سے بھی چار فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں مصطفیٰ موسیٰ نواورہ (علاقہ جبل الموالح)، محمد رائد زواہرہ (کَركفہ)، رائد عبد الکریم مذبوح (کاريتاس علاقہ) اور زکریا جمال عویضہ (ہندازہ مشرقی بیت لحم) شامل ہیں۔ قابض فوج نے ان کے گھروں پر دھاوا بول کر تلاشی لی اور اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
عینی شاہدین کے مطابق قابض فوج نے بیت لحم کے دیگر علاقوں میں بھی گھروں پر حملے کیے جن میں معتز مزہر اور عیسیٰ ابو عاہور کے گھر شامل ہیں۔ معتز مزہر کا ذاتی موبائل فون فوجی اہلکار ضبط کر کے لے گئے، تاہم دیگر علاقوں میں مزید گرفتاریوں کی اطلاع نہیں ملی۔
ادھر رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع المغیر گاؤں کے مغربی داخلی راستے کو قابض اسرائیلی فوج نے مکمل طور پر بند کر دیا اور شہریوں کو گاؤں میں داخل یا باہر نکلنے سے روک دیا، جس سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔
یہ گرفتاری مہم اس وقت جاری ہے جب قابض اسرائیل غرب اردن کے شہروں اور قصبوں میں روزانہ کی بنیاد پر فوجی کارروائیاں کر کے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ عوامی مزاحمت کو دبایا جا سکے اور فلسطینی قوم کو خوف و دہشت کے ذریعے جھکنے پر مجبور کیا جا سکے۔