Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ٹرمپ پلان پر حماس کے مثبت جواب :عزت الرشق

دوحہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے سات عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے جاری کردہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں غزہ پر قابض اسرائیل کی جارحیت کے خاتمے اور فائر بندی کے لیے سنجیدہ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں کی حمایت کی گئی ہے۔ الرشق نے اس بیان کو فلسطینی موقف کے لیے ’’اہم اور واضح پشت پناہی‘‘ قرار دیا۔

عزت الرشق نے اپنے بیان میں کہا کہ وزرائے خارجہ کا یہ موقف فلسطینی وفد کے مذاکراتی موقف کو مضبوط بناتا ہے اور پائیدار جنگ بندی، قابض اسرائیلی فوج کے انخلا اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔ یہ اقدام اس بات کی بنیاد فراہم کرتا ہے کہ فلسطین میں تعمیرنو کا عمل ایک قومی فلسطینی انتظام کے تحت ہو، جسے عرب و اسلامی حمایت حاصل ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم عرب اور اسلامی دنیا سے مزید مؤثر کردار کی امید رکھتے ہیں تاکہ غزہ میں جاری نسل کشی اور وحشیانہ جارحیت کا خاتمہ ہو سکے۔ ہمارا ہدف قابض اسرائیلی قبضے کا مکمل خاتمہ اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔‘‘

واضح رہے کہ اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں حماس کی ان کوششوں کو سراہا جو اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن تجویز کے سلسلے میں کی ہیں۔ اس منصوبے میں غزہ پر جنگ کے خاتمے، اسیران کی رہائی (زندہ یا شہداء کے جسد خاکی سمیت) اور فوری مذاکرات کے آغاز کا عندیہ دیا گیا ہے تاکہ عملی اقدامات کی راہ متعین ہو۔

وزرائے خارجہ نے حماس کے اس اعلان کو بھی سراہا کہ وہ غزہ کے انتظام کو ایک عبوری فلسطینی تکنوکریٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس منصوبے کے تمام پہلوؤں پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ انسانی اور سیاسی بحران کا خاتمہ ممکن ہو۔

حماس نے گذشتہ جمعہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ منصوبے پر اپنا باضابطہ موقف پیش کیا تھا۔ اس سے قبل تحریک نے اپنی قیادت کے اندر تفصیلی مشاورت، فلسطینی قومی دھڑوں کے ساتھ بات چیت اور علاقائی و بین الاقوامی ثالثوں سے ملاقاتوں کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

حماس نے اپنے بیان میں عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کی تعریف کی جن کا مقصد جنگ بندی، اسیران کا تبادلہ اور فوری انسانی امداد کی فراہمی ہے۔ تحریک نے قابض اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کے جبری انخلا اور قبضے کے تسلسل کو مکمل طور پر مسترد کیا۔

بیان میں حماس نے کہا کہ وہ امریکی منصوبے میں درج قیدیوں کے تبادلے کے فارمولے کے مطابق قابض اسرائیلی اسیران کی رہائی پر آمادہ ہے اور اس سلسلے میں ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

قابض اسرائیل نے امریکہ کی سرپرستی میں سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں قتل و غارت، تباہی، قحط، جبری نقل مکانی اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس انسانی تباہی نے اب تک 2 لاکھ 34 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی لاپتا ہیں، لاکھوں بے گھر ہیں اور ہزاروں بچے بھوک سے مر چکے ہیں۔ صہیونی جارحیت نے غزہ کی بیشتر بستیاں اور شہر صفحہ ہستی سے مٹا دیے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan