Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

نیتن یاھو شہداء کی حوالگی اور امداد کی فراہمی میں رکاوٹ :حماس

غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے حالیہ بیانات اور ان کے ذریعے رفح گذرگاہ کے کھولنے میں تاخیر اور انسانی امداد میں رکاوٹ ڈالنے کی دھمکیاں اس کی فاشسٹ حکومت کے اس مجرمانہ رویے کی عکاس ہیں جس کے تحت وہ غزہ کے عوام کو اجتماعی طور پر سزا دے رہا ہے اور انسانی مسائل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

حماس نے وضاحت کی کہ قابض اسرائیل کے قیدی فوجیوں کی لاشوں کی واپسی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ ان میں سے کئی لاشیں ان سرنگوں میں دفن ہیں جنہیں قابض فوج نے تباہ کر دیا تھا اور کچھ لاشیں اب بھی منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ تحریک نے قابض اسرائیل کو ان لاشوں کے دفن ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

تحریک نے مزید بتایا کہ جن لاشوں تک مزاحمتی کارکنوں کی رسائی ممکن ہوئی انہیں فوری طور پر حوالے کر دیا گیا ہے، تاہم باقی لاشوں کو نکالنے کے لیے مخصوص مشینری اور آلات کی ضرورت ہے جو قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ میں داخلے پر پابندی کے باعث دستیاب نہیں۔ حماس نے واضح کیا کہ اس تاخیر کی پوری ذمہ داری نیتن یاھو کی حکومت پر عائد ہوتی ہے جو جان بوجھ کر ضروری وسائل کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

تحریک نے اپنے بیان میں زور دیا کہ وہ طے شدہ معاہدے کی مکمل پابند ہے اور باقی تمام لاشوں کی حوالگی کے لیے پوری سنجیدگی سے کوشاں ہے، تاہم قابض اسرائیل کی جانب سے رکاوٹوں اور تاخیری حربوں کے باعث انسانی امداد اور مفاہمتی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 9 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ قابض اسرائیل اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ شرم الشیخ شہر میں دونوں فریقوں کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے نتیجے میں طے پایا جس میں ترکیہ، مصر اور قطر نے شرکت کی اور اس کی نگرانی امریکہ نے کی۔

معاہدے کے مطابق فلسطینی مزاحمت نے اپنے پاس موجود 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی، جس کے بدلے قابض اسرائیل غزہ میں نسل کشی کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق حماس نے گذشتہ پیر کو اپنے قبضے میں موجود 20 اسرائیلی قیدیوں کو زندہ حالت میں رہا کر دیا تھا، جبکہ تل ابیب کا کہنا ہے کہ اس کے مزید 28 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 4 کی لاشیں اسے موصول ہو چکی ہیں۔

یاد رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے امریکی اور یورپی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں بدترین نسل کشی کا آغاز کیا۔ اس خونی جارحیت میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت، قحط، تباہی، جبری بے دخلی اور گرفتاریوں کے جرائم شامل ہیں۔ قابض ریاست نے بین الاقوامی عدالتی احکامات اور عالمی برادری کی اپیلوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے۔

اس نسل کشی کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ اڑتیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو کر خیمہ بستیوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ قحط اور بیماریوں نے درجنوں بچوں کی جان لے لی ہے اور غزہ کی بیشتر آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan