غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس ‘نے کہا ہے کہ طوفان الاقصیٰ کی چنگاری کبھی نہیں بجھے گی۔ ہمارے قائدین اور مجاہدین کے خون نے آزادی کی راہ کو مزید روشن کر دیا ہے۔ شہداء کی قربانیاں ہماری مزاحمت کو نسل در نسل مضبوط کر رہی ہیں اور ہم ان کے مشن کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہماری سرزمین اور مقدسات مکمل طور پر آزاد نہیں ہو جاتے۔
جمعرات کے روز جاری ایک بیان میں حماس نے اپنے عظیم قائد شہید یحییٰ السنوار کی پہلی برسی پر کہا کہ ایک سال گزر گیا اس تاریخی اور ایمان افروز معرکے کو جسے دنیا نے طوفان الاقصیٰ کے نام سے جانا۔ اس معرکے کا ہیرو، بہادر قائد یحییٰ السنوار تھا جس نے اپنی جدوجہد بھری زندگی کا اختتام میدانِ جنگ میں، دشمن کے سامنے سینہ سپر ہو کر کیا۔ وہ ڈٹا رہا، کھڑا رہا، اپنی چھڑی لہراتا ہوا قابض اسرائیلی درندگی اور طاقت کے سامنے ڈٹ گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک سال گزرنے کے بعد فلسطینی قوم نے صبر، ثابت قدمی اور قربانی سے وہ تاریخی کارنامہ انجام دیا جس نے قابض اسرائیل کے تمام عزائم خاک میں ملا دیے۔ مزاحمت نے اپنی بہادری اور طاقت سے ایسا قومی معاہدہ پایۂ تکمیل تک پہنچایا جس نے قابض اسرائیلی جارحیت، نسل کشی، بھوک، جبری ہجرت اور نسلی تطہیر کی مہم کو ناکام بنایا۔ اس کے نتیجے میں ’’طوفان الاحرار‘‘ کے عنوان سے اسیران کے تبادلے کا معاہدہ ہوا جس کے تحت ایک ہزار نو سو اٹھسٹھ فلسطینی اسیر آزادی کی فضا میں سانس لے رہے ہیں اور صہیونی جیلر کی نخوت ٹوٹ چکی ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں شہید السنوار کی شاندار زندگی اور جدوجہد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جوانی کے آغاز سے ہی ایک سچے مجاہد کے طور پر ابھرے۔ تئیس برس کے طویل اسیری کے دوران بھی اپنے صہیونی قید کرنے والوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے رہے۔ رہائی کے بعد انہوں نے جدوجہدِ آزادی کی تنظیم نو، منصوبہ بندی اور عسکری تیاری میں مرکزی کردار ادا کیا۔ بالآخر سات اکتوبر سنہ2023ء کو طلوع ہونے والی اس صبح نے قابض اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملا دیا، اس کے فوجی افسانے کو توڑ دیا اور یحییٰ السنوار کو میدانِ معرکہ میں شہادت کا بلند رتبہ عطا کیا۔
تحریک نے واضح کیا کہ قائد یحییٰ السنوار اور ان سے پہلے آزادی کے راستے پر جان نچھاور کرنے والے تمام رہنماؤں اور مجاہدین کی شہادت نے تحریک حماس، فلسطینی عوام اور مزاحمت کو مزید مضبوط، پرعزم اور اپنے اصولوں پر قائم کر دیا ہے۔ ہم انہی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ان کے خون کا حق ادا کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ طوفان الاقصیٰ کی چنگاری ہمیشہ بھڑکتی رہے گی۔ یہ ہمارے حقوق، اصولوں اور قومی وحدت کی علامت ہے۔ دشمن جتنا بھی طاقتور اور ظالم ہو، ہمارے عزم کا یہ الاؤ کبھی نہیں بجھے گا۔
حماس نے اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے پرچم کبھی سرنگوں نہیں ہوں گے۔ آزادی اور مزاحمت کی یہ پرچم نسل در نسل فلسطینیوں کے ہاتھوں میں بلند رہیں گے یہاں تک کہ مکمل آزادی حاصل ہو اور القدس دارالحکومت کے ساتھ مکمل خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہو جائے۔
بیان کے آخر میں تحریک نے اپنے قائد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’اے ابا ابراہیم! تم اطمینان سے سو جاؤ، تم نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی، دشمن کی نخوت توڑی، اس کے غرور کو خاک میں ملا دیا اور اس کے باطل وجود کی بنیادیں ہلا ڈالیں۔‘‘
تحریک نے مزید کہا کہ اگرچہ تمہارا جسدِ خاکی اب غزہ کی سرزمین پر نہیں لیکن تمہاری روح آسمانوں میں بلند ہے۔ شہداء کا خون آج بھی فلسطین اور امت کی سربلندی کی گواہی دے رہا ہے۔ دشمن اپنے تمام جنگی عزائم میں ناکام ہو چکا ہے، اسے غزہ کی سرزمین پر پسپائی اختیار کرنی پڑی اور وہ صہیونی اسیر صرف مزاحمت کی شرائط پر ہی واپس لے سکا۔
یحییٰ السنوار سولہ اکتوبر سنہ2024ء کو میدانِ جنگ میں دشمن سے براہِ راست جھڑپ کے دوران جامِ شہادت نوش کر گئے۔ ان کی زندگی کا اختتام ایک روشن باب بن گیا جو باطل کے خلاف ایمان، عزم اور شجاعت کی علامت بن کر ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہے گا۔