حماس کی اسلامی مزاحمتی تحریک نے منگل کے روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ شہید اسماعیل ہنیہ کی جگہ یحییٰ سنوار کو تحریک کے پولیٹیکل بیورو کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔
یحییٰ السنوار ایک فلسطینی فوجی کمانڈر ہیں جو غزہ میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک کے آغاز سے ہی حماس کے عسکری ونگ شہید عز الدین القسام بریگیڈ میں شامل ہوئے تھے اور اب اس کے رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔
کمانڈو آپریشنز میں اپنے کردار کی وجہ سے السنوار کا شمار غاصب صیہونی حکومت کو انتہائی مطلوب افراد شامل ہیں۔
پیدائش
یحییٰ ابراہیم حسن السنوار 16 ستمبر 1975 ء کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ اپنے آبائی شہر ماجد اشکلون سے ہجرت کرنے کے بعد ان کے خاندان نے 1948 میں خان یونس میں پناہ لی۔
تعلیم
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (یو این آر ڈبلیو اے) سے وابستہ اسکولوں میں حاصل کی۔ کم عمری میں یحییٰ اپنے بڑے بھائی محمد سے متاثر ہوئے جو حماس کے ممتاز رہنما اور غزہ میں اس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اور مساجد کے متولیوں میں سے ایک تھے اور 14 دسمبر 1987 کو حماس تحریک کے قیام کے وقت اس میں شامل ہونے والے پہلے افراد میں سے تھے۔
عہدے اور ذمہ داریاں
1987-1993 کے عظیم انتفاضہ کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے قبضے کے خلاف مزاحمت کے دوران جدوجہد کرنے والے اہم رہنماؤں میں سے تھے۔
یحییٰ السنوار حماس کے عسکری ونگ عز الدین القسام بریگیڈ میں شامل ہونے والے پہلے افراد میں سے ایک تھے اور 2005 میں انہوں نے خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر کا عہدہ سنبھالا۔
اس کے بعد سنوار القسام بریگیڈ کے “ہیڈ کوارٹر” کے ایک نمایاں اور اہم رکن بن گئے اور حماس کے کمانڈر انچیف یحیی الضحیف اور ان کے نائب مروان عیسیٰ کے بہت قریب ساتھیوں میں سے ہیں یہ تین شخصیات غاصب صیہونی حکومت کو انتہائی مطلوب ہیں۔
ستمبر 2015 میں امریکا نے القسام بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد الدائف اور سیاسی ونگ کے رہنما راہی مشتہا سمیت یحییٰ السنوار کا نام بین الاقوامی دہشتگردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔
فوجی تجربات
یحییٰ السنوار نے ایک غیر معمولی اور خفیہ زندگی بسر کی، لہذا غزہ کے زیادہ تر باشندوں نے ابھی تک اسے نہیں دیکھا ہیں۔ صیہونی حکومت کے اندھے اور دہشت گردانہ قتل سے بچنے کے لیے السنوار مخفی زندگی بسر کررہے ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران چھ ناکام قتل سے بچ چکے ہیں۔
سنہ 2005 میں ریکارڈ کی گئی فلم میں آخری بار منظر عام پر آنے کے بعد یحییٰ السنوار ایک بار پھر منظر عام سے غائب ہو گئے تھے لیکن وہ جمعہ 27 مئی 2022 کی شام الجزیرہ پر نشر ہونے والے پروگرام ‘ما خفی اعظم’ میں نظر آئے تھے۔
صیہونی یحییٰ السنوار کو بہت سے کمانڈو آپریشنز کا ماسٹر مائنڈ سمجھتے ہیں، خاص طور پر “ٹنل بم” آپریشن” سے معروف آپریشن جس نے پانچ سال تک صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
قابل ذکر ہے کہ یحییٰ سنوار نے صیہونی حکومت کو گلاد شالٹ نامی ایک صیہونی فوجی کی رہائی کے بدلے ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔