غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض صہیونی دشمن ریاست نے ایک اور خونی باب رقم کرتے ہوئے بدھ کی شام غزہ کے وسطی علاقے النصیرات کیمپ میں شہریوں کے ایک گروہ کو براہ راست نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 8 نہتے فلسطینی شہید اور کئی دیگر شدید زخمی ہو گئے۔
یہ سفاکانہ حملہ شارع العشرین کے داخلی راستے پر اُس وقت کیا گیا جب عام شہری معمول کے مطابق اپنے روزمرہ کے امور میں مصروف تھے۔ قابض اسرائیلی طیاروں نے اچانک اندھا دھند بمباری کی، جس سے پورا علاقہ لرز اٹھا۔ ایمبولینسیں دھماکوں اور شعلوں کے بیچ زخمیوں کو اٹھانے پہنچیں، جب کہ صہیونی طیارے مسلسل فضا میں گشت کرتے رہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق شہید ہونے والوں میں محمد النباحین، ان کا کمسن بیٹا مصعب النباحین اور محمود زیاد موسیٰ الہُور شامل ہیں۔ زخمیوں کی حالت بھی نازک بتائی جا رہی ہے، اور شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
یہ مجرمانہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب پورا غزہ گزشتہ کئی گھنٹوں سے قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کی لپیٹ میں ہے۔ غزہ کے طبی ذرائع کے مطابق صرف آج صبح سے اب تک 56 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اور یہ سلسلہ بلا تعطل جاری ہے۔
قابض اسرائیل کی یہ نسل کشی کوئی نئی بات نہیں، بلکہ یہ سلسلہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری ہے، جب امریکہ کی کھلی پشت پناہی میں قابض ریاست نے مکمل تباہی، قتل عام، قحط، اجتماعی بے دخلی اور وحشیانہ بمباری کا نہ رکنے والا طوفان برپا کر رکھا ہے۔ یہ سب کچھ اُس وقت بھی جاری ہے جب عالمی عدالت انصاف ان حملوں کو روکنے کا حکم دے چکی ہے۔
قابض ریاست کی اس کھلی نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 202 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں، جب کہ لاکھوں لوگ جبری نقل مکانی پر مجبور کر دیے گئے ہیں۔ پورے غزہ میں قحط نے تباہی مچا رکھی ہے، معصوم بچے بھوک سے جان کی بازی ہار رہے ہیں، اور غزہ کا بنیادی ڈھانچہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔