مقبوضہ بیت المقدس ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطین میں کلیساؤں کے امور کی اعلیٰ صدارتی کمیٹی نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف میں سرنگوں کی کھدائی القدس کی اصل تاریخ و ورثے کو مسخ کرنے اور جھوٹی صہیونی کہانیاں تھوپنے کی مکروہ کوشش ہے۔
کمیٹی نے متنبہ کیا کہ یہ سازش القدس کی تاریخی شناخت اور مقدسات کو بگاڑ کر انہیں نام نہاد “ہیکل کی تعمیر” کے صہیونی جھوٹ سے جوڑنے کی کوشش ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور مکمل ثقافتی و مذہبی جارحیت ہے۔
کمیٹی کے سربراہ رمزی خوری نے انکشاف کیا کہ قابض حکام ایک خفیہ سرنگ پر کام کر رہے ہیں جو البراق چوک سے شروع ہو کر باب المغاربہ کے صحن سے گزرتی ہے اور شمال مغرب میں باب الخلیل تک پہنچتی ہے۔ یہ ان ساٹھ کے قریب سرنگوں کا حصہ ہے جو مسجد اقصیٰ کے نیچے اور اطراف کھودی گئی ہیں، جو نہ صرف مسجد کے ڈھانچے بلکہ دیگر تاریخی و مذہبی عمارتوں کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین اور یونیسکو کی قراردادیں ایسی سرگرمیوں کو سختی سے منع کرتی ہیں اور مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کے ناقابلِ تنسیخ حق کو تسلیم کرتی ہیں۔
کمیٹی نے یونیسکو اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ان خلاف ورزیوں کی مذمت کریں اور القدس میں ایک تحقیقاتی و نگرانی وفد بھیجیں تاکہ صہیونی اقدامات کو بے نقاب کیا جا سکے۔
کمیٹی نے آخر میں زور دیا کہ القدس اپنی اسلامی و مسیحی مقدسات، مذہبی و تہذیبی ورثے اور تاریخی شناخت کے ساتھ ایک فلسطینی شہر ہے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق ریاستِ فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے۔