Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں دو برس سے تباہی اور جبری نقل مکانی : عالمی ریڈ کراس

غزہ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام گزشتہ دو برس سے موت، تباہی اور جبری بے دخلی کی ہولناک زندگی گزار رہے ہیں۔ ادارے نے خبردار کیا کہ محصور علاقے میں باقی رہ جانے والی بنیادی سہولتیں 24 لاکھ انسانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

غزہ میں ریڈ کراس مشن کی سربراہ سارہ اَورفلیوڈ نے اپنی ویڈیو پیغام میں کہا کہ “دو سال سے غزہ کے نہتے شہری موت، جبری نقل مکانی اور انسانی وقار سے محرومی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم نے غزہ میں انسانیت کی روح کو بے رحمی سے کچلا جاتا دیکھا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ “ہزاروں فلسطینی اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں اور بہت سے اب تک لاپتا ہیں۔ لوگوں کے چہروں پر دو برس کی مشقت، بھوک اور دکھ کے اثرات صاف جھلک رہے ہیں۔ یہ دو سال محض بقا کی جنگ بن چکے ہیں، جس کے زخم بیان سے باہر ہیں۔”

سارہ اَورفلیوڈ نے خبردار کیا کہ “غزہ میں باقی ماندہ خدمات انتہائی محدود ہیں۔ لاکھوں لوگ محفوظ اور باقاعدہ پانی، صفائی اور صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں۔”

انہوں نے بتایا کہ “میں نے ان ماؤں سے ملاقات کی جو خوف و دہشت میں زندگی گزار رہی ہیں، نہ انہیں معلوم ہے کہ اپنے بچوں کو کیسے کھلائیں نہ یہ کہ ان کی جان کیسے بچائیں۔”

غزہ کے عوام سنہ2025ء میں بھی اس قحط سے دوچار ہیں جو قابض اسرائیل نے دو مارچ کو امدادی راستے بند کر کے مسلط کیا۔ حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق صہیونی افواج کی سرپرستی میں مسلح گروہ معمولی مقدار میں داخل ہونے والی امداد کو بھی لوٹ لیتے ہیں۔

بائیس اگست کو جاری عالمی ادارہ برائے خوراکی سلامتی کی رپورٹ کے مطابق “شمالی غزہ میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے” اور امکان ظاہر کیا گیا کہ “ستمبر کے اختتام تک یہ قحط دیرالبلح اور خان یونس تک پھیل جائے گا”۔

غزہ کی بگڑتی صحت کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سارہ اَورفلیوڈ نے کہا کہ “میں نے ایسے مریض دیکھے جو بار بار نقل مکانی کے باعث علاج کے دوران بھی آرام سے محروم ہیں۔”

دو برس سے قابض اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے صحتی نظام کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ادویات، آلات اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث ہسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ بین الاقوامی اداروں نے کئی بار خبردار کیا ہے کہ غزہ کا طبی نظام مکمل انہدام کے دہانے پر ہے۔

سارہ اَورفلیوڈ کے مطابق “ہم نے پوری کی پوری فیملیاں ملبے سے نکلتی دیکھی ہیں، جن کے جسم مٹی اور خون سے اَٹے ہوئے تھے۔ وہ زندہ تو ہیں مگر خوف زدہ اور صدمے میں۔”

قابض اسرائیل ہمیشہ اپنے حملوں کو “فوجی اہداف” پر حملہ قرار دیتا ہے لیکن زمینی حقائق اور انسانی تنظیموں کی شہادتیں بتاتی ہیں کہ ان حملوں میں زیادہ تر شہری، بچے، عورتیں اور بوڑھے نشانہ بنتے ہیں۔

ریڈ کراس کی نمائندہ نے کہا کہ ادارہ فلسطینی تنظیموں کے ساتھ مل کر اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے لیکن شہریوں کی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے فوری فائر بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل اور عام شہریوں کو جارحیت کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

سارہ اَورفلیوڈ نے کہا: “زندگی بچانا ممکن ہے مگر وقت بہت کم ہے۔ شہری مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ انہیں فوری سیاسی اقدام کی ضرورت ہے۔”

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ نئی فائر بندی اور اسیران کے تبادلے کی تجویز پر حماس اور قابض اسرائیل دونوں نے اتفاق ظاہر کیا ہے۔

قابض اسرائیل نے امریکہ کی مکمل حمایت سے سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں جو نسل کشی شروع کی تھی، اس کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار 139 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 69 ہزار 583 زخمی ہو چکے ہیں۔ شہداء میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے جبکہ بھوک سے مرنے والوں کی تعداد بھی 460 تک پہنچ چکی ہے جن میں 154 معصوم بچے شامل ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan