Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ : 480 امدادی ٹرک داخل، نسل کشی کے بعد انسانی بحران شدید تر

غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی سرزمین میں جاری نسل کشی اور تباہی کے درمیان، سرکاری میڈیا دفتر نے اعلان کیا ہے کہ بدھ کے روز 480 امدادی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے۔ ان میں 3 ٹرک گھریلو گیس اور 6 ٹرک سولر ایندھن کے تھے۔

دفتر کے مطابق جمعرات کی شام جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹرک روٹی پکانے والی بیکریوں، بجلی پیدا کرنے والے جنریٹروں اور ہسپتالوں کے لیے مخصوص ہیں، تاکہ ان ضروری اداروں کو کم از کم سطح پر چلایا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اشیاء اس شدید ضرورت کے پیشِ نظر داخل کی گئیں جو قابض اسرائیل کے طویل محاصرے اور اس کی طرف سے مسلط کی گئی اجتماعی تباہی کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔

دفتر نے واضح کیا کہ یہ مقدار انتہائی محدود ہے، جو غزہ کے عوام کی حقیقی ضروریات کے مقابلے میں ایک قطرے کے برابر ہے۔ موجودہ امداد 24 لاکھ سے زائد محصور فلسطینیوں کی بنیادی انسانی اور معاشی ضروریات کے کم سے کم درجے کو بھی پورا نہیں کرتی۔

دفتر نے مزید کہا کہ غزہ کو روزانہ کم از کم 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے جن میں خوراک، دوا، ایندھن، گھریلو گیس اور دیگر اشیائے ضروریہ شامل ہوں، اور یہ سلسلہ مستقل، منظم اور بغیر کسی تعطل کے جاری رہنا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومتی ادارے بین الاقوامی امدادی و انسانی تنظیموں کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ امداد کی ترسیل اور تقسیم کو منصفانہ طور پر یقینی بنایا جا سکے، اور یہ امداد ان تمام اداروں اور عوام تک پہنچ سکے جو زندگی کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

غزہ کی موجودہ تباہی کا پس منظر بیان کرتے ہوئے دفتر نے کہا کہ قابض اسرائیل نے اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ کے خلاف اپنی فوجی طاقت کے بل پر ایک ایسی خونی جنگ مسلط کر رکھی ہے جو جدید تاریخ میں کسی بھی نسل کشی سے کم نہیں۔ محاصرے اور بمباری کے نتیجے میں زندگی کا ہر شعبہ مفلوج ہو چکا ہے اور غزہ ایک کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے، تاہم اس کے بہادر عوام نے ایک بار پھر اپنی سرزمین کو آباد کرنے کا عزم دہرایا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیلی بمباری سے 95 فیصد تعلیمی ادارے تباہ یا شدید متاثر ہو چکے ہیں، 90 فیصد سے زائد تعلیمی عمارتوں کو مکمل تعمیر نو کی ضرورت ہے۔ 668 سکول عمارتیں براہِ راست بمباری کا نشانہ بنیں جن میں سے 165 تعلیمی ادارے مکمل طور پر اور 392 جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

غزہ کے بچوں پر صہیونی جارحیت کا ہولناک اثر سامنے آیا ہے، جہاں 13 ہزار 500 سے زائد طلبہ شہید ہو چکے ہیں۔ تقریباً 7 لاکھ 85 ہزار طلبہ تعلیم سے محروم ہیں۔ قابض اسرائیلی فوج نے نہ صرف تعلیمی ادارے نشانہ بنائے بلکہ اساتذہ اور تعلیمی عملے کو بھی قتل کیا، جن کی تعداد 830 بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ 193 ماہرین تعلیم اور محققین بھی قابض اسرائیلی جنگی جرائم کا نشانہ بنے۔

یہ تمام اعداد و واقعات اس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ قابض اسرائیل نے صرف زمین پر قبضہ نہیں کیا بلکہ ایک پوری قوم کے مستقبل، اس کے علم و شعور، اور زندگی کی امیدوں کو مٹانے کی منظم سازش کی ہے۔ غزہ کے عوام تمام تر مصائب کے باوجود عہد کیے ہوئے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کو پھر سے زندہ کریں گے، کیونکہ ان کے ایمان اور عزم کو کوئی محاصرہ یا بمباری شکست نہیں دے سکتی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan