Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود قابض اسرائیل کے خلاف مقدمہ جاری :جنوبی افریقہ

پریٹوریا ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )جنوبی افریقہ کی وزارتِ بین الاقوامی تعلقات و تعاون نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان قابض اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے خلاف کیے گئے انسانیت سوز جرائم کو ختم نہیں کرتا۔ وزارت نے کہا کہ عالمی عدالتِ انصاف میں دائر مقدمے کا مقصد صرف جارحیت کو عارضی طور پر روکنا نہیں بلکہ مستقبل میں ان مظالم کے اعادے کو روکنا ہے۔

بدھ کے روز جاری ایک بیان میں وزارت نے کہا کہ ’’یہ عدالتی کارروائی جنوبی افریقہ کے اس تاریخی عزم کی عکاسی کرتی ہے جو نسل پرستی کے خاتمے اور مظلوم اقوام کے حقوق کے دفاع کے لیے اس کے کردار سے وابستہ ہے‘‘۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جنوبی افریقہ قابض اسرائیل کے خلاف غزہ میں فلسطینی قوم کی نسل کشی کے الزام میں اپنی قانونی کارروائی کو بھرپور طور پر جاری رکھے گا۔

حکومتِ جنوبی افریقہ نے یہ مؤقف دہرایا کہ عالمی انصاف کا حصول کسی وقتی سیاسی یا عسکری پیش رفت سے مشروط نہیں، بلکہ ان مجرموں کے احتساب سے وابستہ ہے جنہوں نے انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کیا۔

یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے دسمبر سنہ2023ء میں عالمی عدالتِ انصاف میں باضابطہ مقدمہ دائر کیا تھا جس میں قابض اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے غزہ کی عام آبادی کے خلاف اجتماعی قتل عام اور نسل کشی جیسے اقدامات کیے۔

اس کے بعد عدالت نے عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے قابض اسرائیل کو ہدایت دی تھی کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ فلسطینی شہریوں کو تحفظ فراہم ہو اور انسانی امداد بلا رکاوٹ غزہ تک پہنچائی جا سکے۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 9 اکتوبر سنہ2025ء کو اعلان کیا تھا کہ قابض اسرائیل اور اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں بالواسطہ مذاکرات کے نتیجے میں طے پایا تھا جس میں ترکیہ، مصر اور قطر نے حصہ لیا اور امریکہ نے نگرانی کی۔

قابض اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ اور یورپی ممالک کی سرپرستی میں غزہ کے خلاف بدترین نسل کشی اور اجتماعی سزا پر مبنی جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ اس میں اندھا دھند بمباری، شہری آبادی پر درندگی، منظم قحط، جبری بے دخلی اور اجتماعی قتل عام شامل ہے۔ قابض اسرائیل نے عالمی عدالتِ انصاف کے احکامات اور بین الاقوامی قوانین کو بھی یکسر نظر انداز کر دیا۔

اس انسانیت سوز نسل کشی میں اب تک 2 لاکھ 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور قحط کی وجہ سے درجنوں بچوں نے دم توڑ دیا ہے۔ غزہ کے بیشتر شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے ہیں اور کئی علاقے مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan