غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ سرايا القدس نے پیر کے روز ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں غزہ میں قابض اسرائیلی فوجی قیدی روم بارسلافسکی کی حوالگی سے قبل کی آخری تیاریوں کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ یہ کارروائی فلسطینی مزاحمتی قوتوں اور قابض اسرائیل کے درمیان جاری قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت عمل میں آئی۔
جاری کردہ ویڈیو میں مزاحمتی مجاہدین کو میدان میں حتمی انتظامات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جب وہ قیدی کی حوالگی کے مرحلے سے قبل آخری اقدامات کو حتمی شکل دے رہے تھے۔
یہ پیش رفت “طوفان الاقصیٰ” معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے جس کے تحت قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ بندی کا نفاذ شامل ہے۔ یہ تاریخی معاہدہ غزہ پر قابض اسرائیل کے دو برس سے جاری مسلسل عدوان کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔
قابض اسرائیل نے آج غزہ کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے قریب 1716 فلسطینیوں کو رہا کیا، جب کہ مزید 250 فلسطینیوں کو جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے، مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور بیرون ملک منتقل کیا گیا۔
قابض اسرائیل کے مطابق غزہ میں اس کے 48 قیدی موجود ہیں جن میں سے 20 زندہ ہیں۔ دوسری جانب قابض اسرائیل کی جیلوں میں 11 ہزار 100 سے زائد فلسطینی قید ہیں جو بدترین اذیت، بھوک، تشدد اور علاج کی عدم سہولتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی رپورٹس کے مطابق متعدد فلسطینی قیدی دوران حراست شہید ہو چکے ہیں۔
جمعہ کے روز دوپہر 12 بجے (مقامی وقت کے مطابق) حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔
یہ معاہدہ اس منصوبے پر مبنی ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش کیا تھا۔ منصوبے میں جنگ کا خاتمہ، قابض اسرائیلی فوج کا تدریجی انخلا، قیدیوں کا باہمی تبادلہ اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے فوری داخلے جیسے نکات شامل ہیں۔