ناروے(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) کے وزیرِ خارجہ سبت بارتھ ایڈی نے کہا ہے کہ عالمی عدالتِ انصاف کا حالیہ فیصلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے جو ناروے کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے عدالتی فیصلے کے واضح اور دو ٹوک ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیرِ خارجہ نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی عدالت کا فیصلہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے تاکہ اس پر مزید عمل درآمد کے لیے عالمی اتفاقِ رائے قائم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی فیصلے کے شفاف اور واضح ہونے پر خوش ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی عدالت کا فیصلہ نہ صرف قابض اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے ممالک کو ان کی اخلاقی اور انسانی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر غزہ کے لیے انسانی امداد کے بہاؤ کو یقینی بنانا ہوگا۔
ناروے کے وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی عدالتِ انصاف نے اپنے فیصلے میں واضح کر دیا ہے کہ انروا ایک غیرجانبدار اور انسانی خدمت پر مبنی ادارہ ہے جسے اپنے کام کی آزادی دی جانی چاہیے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالتِ انصاف نے آج بدھ کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ قابض اسرائیل بین الاقوامی قانون کے تحت پابند ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کو یقینی بنائے۔ عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ قابض اسرائیل قحط یا بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کر سکتا۔
عدالت نے اپنے بیان میں زور دیا کہ قابض اسرائیل اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام تمام امدادی سرگرمیوں کو بلا رکاوٹ جاری رکھنے کی اجازت دینے کا پابند ہے تاکہ غزہ میں بھوک، بیماری اور انسانی تباہی کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔