غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ہفتے کی شب بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کے مشرقی علاقے الزیتون میں شعبان خاندان کے خلاف کیا گیا بہیمانہ قتلِ عام جنگ بندی کے تمام معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے جو قابض اسرائیل کی جارحانہ سوچ کو بے نقاب کرتا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ قتلِ عام اس جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کا حصہ ہے جس پر حال ہی میں اتفاق ہوا تھا، مگر قابض اسرائیل بدستور فلسطینی عوام کے خلاف اپنے حملے، مظالم اور درندگی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تحریک نے مزید کہا کہ یہ لرزہ خیز جرم قابض اسرائیل کے ان جرائم اور قتل عام کے سلسلے میں ایک اور خونچکاں اضافہ ہے جو اس کی تاریخ کا سیاہ باب بن چکے ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ صہیونی درندہ مشین آج بھی فلسطینی بچوں اور خواتین کے خون کی پیاسی ہے اور پوری سفاکی سے انسانی اقدار اور بین الاقوامی قوانین کو روند رہی ہے۔
حماس نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور تمام ثالث ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی ان کھلی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور اسے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کا پابند بنائیں تاکہ ہمارے نہتے عوام کو مزید خونریزی اور خطرات سے بچایا جا سکے۔
حماس نے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری پوری کریں، قابض اسرائیل کے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں، اور ان درندہ صفت صہیونی رہنماؤں کو انسانیت کے خلاف اپنے جرائم پر کٹہرے میں لائیں۔
آج شام قابض اسرائیلی فوج نے ایک اور سفاک مجزره کرتے ہوئے اہلِ شعبان کے پورے خاندان کو نشانہ بنایا۔ قابض فوج نے ان کی گاڑی پر براہِ راست ٹینک سے گولہ داغا، جب وہ اپنے تباہ شدہ گھر کا ملبہ دیکھنے کے لیے حی الزیتون کے علاقے میں گئے تھے۔ اس بربریت کے نتیجے میں خاندان کے 11 افراد شہید ہو گئے، جن میں 7 معصوم بچے اور 3 خواتین شامل ہیں۔