مقبوضہ بیت المقدس – فلسطین فائونڈیشن پاکستان اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے زور دے کر کہا ہے کہ دہشت گرد اور انتہا پسند صہیونی وزیر ایتمار بن گویر نے مسجد اقصیٰ میں یہودی عبادت گاہ بنانے کا اعلان کر کے ایک نئی اور گھناؤنی اشتعال انگیزی کی ہے، جس کی حماس نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس کی طرف سے بن گویر کے اعلان کے بعد جاری ردعمل میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطینی قوم کو صہیونی ریاست کی جانب سے ہمہ جہت جارحیت کا سامنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسند صہیونی وزیر بن گویر کا مسجد اقصیٰ میں یہودی عبادت گاہ کے قیام کا اعلان مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام کے خلاف صہیونی ریاست کے ناپاک اور مکروہ عزائم کی نمائندگی کرتا ہے، جس کے بعد عالم اسلام اور عرب دنیا کو فوری طور پر حرکت میں آنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کے انتہا پسند وزیر کے بیان سے مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کا مقصد مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کے حوالے کرنا اور مسلمانوں کو اس مقدس مقام سے دور کرنے کی سازش ہے۔
حماس نے بیان میں کہا ہے کہ انتہا پسند صہیونی وزیر ایتمار بن گویر ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف غزہ کی پٹی میں فاشسٹ قابض صہیونی ریاست نہتے فلسطینیوں کا بے رحمی کے ساتھ قتل عام کر رہی ہے۔ ایسے میں مسجد اقصیٰ کے خلاف انتہا پسند صہیونی وزیر کا بیان اشتعال انگیز اور انتہائی خطرناک پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔
حماس نے فلسطینی عوام، عالم اسلام اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے خلاف جاری صہیونی جارحیت کی روک تھام اور سازشوں کے سدباب کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔