Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ پر انسانیت سوز جارحیت نیتن یاھو اور صہیونی ریاست کی تباہی کا پیش خیمہ

مقبوضہ بیت المقدس –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ پر قابض اسرائیل کی فوجی یلغار کو 685 روز گزر چکے ہیں لیکن اس درندگی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق روزانہ 70 سے 120 فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، جن میں اکثریت نہتے شہریوں کی ہے۔

یہ خونریز مہم محض فوجی کارروائی نہیں بلکہ ایک منظم نسل کشی کی پالیسی ہے، جس کا مقصد زندگی کی بنیادی اساس کو مٹا دینا ہے۔ گھروں پر بمباری، اسپتالوں اور اسکولوں کی تباہی، پانی، خوراک اور ادویات پر پابندی، قحط و بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا—یہ سب اس نسل کشی کے ہتھکنڈے ہیں۔ ہزاروں خاندان مٹ گئے ہیں، بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے پناہ کے متلاشی ہیں۔


نیتن یاھو کا عالمی انکشاف، آسٹریلیا کا فلسطین کو تسلیم کرنا

غزہ پر جاری قتلِ عام نے قابض اسرائیل کی عالمی ساکھ کو چکنا چور کر دیا ہے۔ آسٹریلیا نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو پر براہِ راست تنقید کرتے ہوئے کہا:

“طاقت کا پیمانہ یہ نہیں کہ آپ کتنے انسانوں کو بموں سے اڑا سکتے ہیں۔”

یہ بیان دراصل غزہ کے نہتے شہریوں پر جاری اجتماعی قتل عام کی اعلانیہ مذمت تھا۔

نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفر لوکسون نے کہا کہ نیتن یاھو “اپنا ہوش کھو بیٹھا ہے اور تمام حدیں پار کر چکا ہے۔” برطانیہ کے وزیر ماحولیات اسٹیو رِیڈ کے مطابق: “غزہ کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے اور نیتن یاھو کی حکومت اس کو مزید بگاڑ رہی ہے۔”

برطانیہ، کینیڈا اور فرانس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ستمبر میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کریں گے۔ برطانوی اخبار گارڈین نے اپنے اداریے میں نیتن یاھو کو “بے ضمیر انسان” قرار دیتے ہوئے لکھا کہ وہ اپنے ملک کو خون کے دلدل میں دھکیل رہا ہے تاکہ اقتدار اور کرپشن کے مقدمات سے بچ سکے۔


عالمی عدالتوں میں اسرائیل کٹہرے میں

تاریخ میں پہلی بار قابض اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے الزام میں کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہے۔ عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے نیتن یاھو اور سابق وزیر دفاع یوآف گالانت کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ متعدد یورپی ممالک میں اسرائیلی فوجی افسران کے خلاف مقدمات دائر ہو رہے ہیں۔

دنیا بھر میں لاکھوں افراد احتجاج کر رہے ہیں۔ بائیکاٹ کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں اور صہیونی ریاست ایک الگ تھلگ، ناپسندیدہ اور تنہا وجود میں بدلتی جا رہی ہے۔


ہجرتِ معکوس اور اسرائیلی آبادی کا بحران

اسرائیل کی بنیادی حکمت عملی ہمیشہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور دنیا بھر سے یہودیوں کو لا کر بسانا رہی ہے، مگر غزہ کی جنگ نے اس منصوبے کو الٹ دیا ہے۔ تخمینوں کے مطابق نصف ملین یہودی واپس اسرائیل نہیں آئے، جبکہ مزید 3 لاکھ 75 ہزار اسرائیل چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ یہ “ہجرتِ معکوس” صہیونی منصوبے کی جڑوں کو ہلا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ انخلا 1973ء کی جنگ اور 1982ء کے لبنان پر حملے کے بعد ہونے والی ہجرت سے کہیں زیادہ ہے۔ اسرائیلی محقق آرنون سوفر کے مطابق یہ صرف آبادی کا فرار نہیں بلکہ سائنسدانوں اور ماہر دماغوں کا انخلا ہے، جو اسرائیل کے وجود کے لیے مہلک ہے۔


اندرونی بحران، فوجی ناکامی اور عوامی بغاوت

اسرائیل کا فوجی ادارہ شدید بحران کا شکار ہے۔ دنیا کی “طاقتور ترین فوج” کا دعویٰ کرنے والی مشینری غزہ میں استقامت کے سامنے مفلوج دکھائی دیتی ہے۔ بھرتی کی کمی، حریدی یہودیوں کی جنگ سے کنارہ کشی، اور فوجیوں کی ذہنی بیماریوں نے اس نظام کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ ہزاروں فوجی اور شہری شدید صدمات کے باعث طویل علاج کے محتاج ہیں۔

دوسری طرف تل ابیب سمیت کئی شہروں میں نیتن یاھو کے خلاف احتجاج بڑھ رہا ہے۔ مقتولین اور قیدیوں کے اہل خانہ اسے قصوروار ٹھہرا رہے ہیں کہ وہ اقتدار کے لیے جنگ کو طول دے رہا ہے اور اپنے شہریوں کو موت و قید کے اندھے کنویں میں دھکیل رہا ہے۔


’گریٹر اسرائیل‘ کا اعلان – خطے کے لیے خطرہ

اسی دوران نیتن یاھو نے کھل کر “گریٹر اسرائیل” کے استعماری منصوبے کو اپنا ہدف قرار دیا ہے۔ یہ صرف سیاسی ایجنڈا نہیں بلکہ ایک مذہبی و توسیع پسندانہ جنگ کا اعلان ہے، جو پورے خطے کو لامحدود آگ میں جھونک سکتا ہے۔

یہ اقرار دراصل اس ناکامی کا اعتراف ہے کہ قابض اسرائیل کے سیاسی بیانیے ناکام ہو چکے ہیں، اور اب وہ مذہب کو ہتھیار بنا کر اپنے وجود کو دوام دینا چاہتے ہیں۔


اسرائیل نسل کشی سے خود اپنا وجود کھو رہا ہے

بظاہر اسرائیل فوجی طاقت کے زور پر غزہ کو روند رہا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ جنگ اس کے وجود کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے۔ فوج اور معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، عالمی سطح پر تنہائی بڑھ رہی ہے، اور نظریاتی طور پر وہ گریٹر اسرائیل کے خونی خواب میں ڈوب رہا ہے۔

یہ محض ایک جنگ نہیں بلکہ ایک فیصلہ کن موڑ ہے جو قابض اسرائیل کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہا ہے:
ایک ایسی قوت جو تباہی مچاتی ہے مگر اخلاقی جواز سے محروم ہے، طاقت دکھاتی ہے مگر سیاسی طور پر شکست کھا رہی ہے، اور اپنے وجود کو بچانے کے نام پر اپنی فنا کی بنیاد خود رکھ رہی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan