Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

فلسطینی مزاحمت غزہ میں دشمن کو تھکا دینے والی طویل جنگ لڑ رہی ہے:القسام

غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک اہم بیان میں صیہونی جارحیت، فلسطینی مزاحمت، اور خطے کی موجودہ صورتِ حال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمتی قوتیں قابض صہیونی دشمن کے خلاف طویل اور تھکا دینے والی جنگ لڑ رہی ہیں۔

چار ماہ کی وحشیانہ جارحیت:

ابو عبیدہ نے واضح کیا کہ آج چار ماہ مکمل ہو چکے ہیں جب صیہونی دشمن نے جنوری میں مزاحمت کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کی، ثالثوں اور دنیا کو دھوکہ دیا اور اپنی نام نہاد فتح کے سراب میں دوبارہ سے غزہ پر نازی طرز کی جارحیت مسلط کی۔

شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنانے کا تسلسل

انہوں نے کہا کہ دشمن نے ان چار مہینوں میں اپنی درندگی کا نشانہ صرف عام شہریوں اور بچوں کو بنایا اور منظم طور پر رہائشی علاقوں، محلّوں اور شہروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ یہ حملہ صرف زمین پر نہیں، بلکہ انسانیت پر حملہ ہے۔

اکیس ماہ کی استقامت

ابو عبیدہ نے فلسطینی عوام اور مجاہدین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ 21 مہینے پہاڑوں جیسے عزم اور انبیاء جیسے صبر کا استعارہ بن چکے ہیں۔ قوم نے بے مثال قربانیاں دے کر مزاحمت کی تاریخ رقم کی ہے۔

عرب اور مسلم دنیا کا افسوسناک کردار

انہوں نے کہا کہ اس دوران قابض صیہونیوں کو صرف رسوائی اور شرمندگی نصیب ہوئی، جبکہ بہت سے عرب اور مسلمان حکمرانوں نے شرمناک طور پر خاموشی اختیار کی، البتہ چند سچے مجاہد، مظلوم اقوام اور دنیا کے انصاف پسند انسان ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑے رہے۔

“عربات جدعون” — ایک فریب پر مبنی مہم

ابو عبیدہ نے دشمن کی حالیہ فوجی کارروائی “عربات جدعون” کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ توراتی اساطیر کا سہارا لے کر اپنی نسلی اور نازی سوچ کو تقدس کا رنگ دینے کی ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف ناپاک عزائم رکھنے والی کمزور اور بزدل فوج کی طرف سے معصوموں کے خلاف انتقامی کارروائی ہے۔

“عربات جدعون” کے مقابل “حجارة داوود” کی حکمتِ عملی

ابو عبیدہ نے بتایا کہ ہم نے صیہونی دشمن کی نام نہاد فوجی کارروائی “عربات جدعون” کا مقابلہ اللہ کے بھروسے پر “حجارة داوود” جیسی مؤثر اور ایمان افروز کارروائیوں سے کیا۔ یہ حکمتِ عملی حضرت داوودؑ اور جالوت کے معرکے سے الہام لے کر ترتیب دی گئی، جس میں اللہ کی مدد اور نصرت نے مجاہدین کو کامیاب بنایا۔ ہر حملے میں وہ اللہ کا یہ وعدہ دہراتے رہے: “وما رميت إذ رميت ولكن الله رمى”۔

اتحادِ مزاحمت — القسام اور سرايا القدس کا مشترکہ محاذ

انہوں نے کہا کہ القسام کے مجاہدین اپنے دیگر مزاحمتی بھائیوں، خصوصاً سرايا القدس کے ساتھ مل کر دشمن کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ ایک غیر متوازن جنگ ہے، مگر ایمان، حوصلے اور اللہ کی مدد سے مزاحمت مضبوط تر ہو رہی ہے۔

دشمن کو بھاری جانی و نفسیاتی نقصان

ابو عبیدہ نے کہا کہ ان مہینوں کے دوران مجاہدین نے دشمن کے سینکڑوں فوجیوں کو ہلاک و زخمی کیا، اور ہزاروں صیہونی فوجی شدید نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے۔ خودکشیوں کی تعداد میں اضافہ دشمن پر پڑنے والے دباؤ کی واضح علامت ہے۔

نئی عسکری حکمتِ عملی اور تخریبی کارروائیاں

انہوں نے بتایا کہ القسام کے مجاہدین نے جنگ سے حاصل کردہ تجربات کی بنیاد پر نئی اور منفرد عسکری حکمتِ عملیاں اپنائیں، جن میں دشمن کی گاڑیوں پر براہِ راست حملے، گھات لگا کر فائرنگ، بموں سے نشانہ بنانا، سرنگوں کی تباہی، اور دشمن کے کیمپوں پر حملے شامل ہیں۔ قناص کارروائیاں، بارودی سرنگیں، اور قریبی ٹکراؤ بھی مسلسل جاری ہیں۔

خانیونس کی دلیرانہ کارروائی — صفر فاصلہ پر ٹکراؤ

ابو عبیدہ نے خانیونس میں ہونے والی شاندار کارروائی کا ذکر کیا، جہاں القسام کے مجاہدین نے دشمن کی فوجی گاڑیوں پر چڑھائی کی، ان میں سوار صیہونی فوجیوں کو صفر فاصلے سے نشانہ بنایا، ان کے ہتھیار ضبط کیے اور ان مجرموں کو انجام تک پہنچایا جنہوں نے عام شہریوں کے گھروں کو مسمار کیا تھا۔

صہیونی فوجیوں کو قیدی بنانے کی کوششیں

ابو عبیدہ نے انکشاف کیا کہ حالیہ ہفتوں میں القسام کے مجاہدین نے دشمن کے فوجیوں کو قیدی بنانے کی کئی کارروائیاں کیں، جن میں بعض کامیابی کے قریب پہنچ چکی تھیں۔ تاہم اللہ کی مشیت کے بعد ان کارروائیوں کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ خود صہیونی فوج کی جانب سے اپنے مشکوک حالت میں آئے فوجیوں پر اجتماعی فائرنگ کر دینا تھا تاکہ انہیں مجاہدین کے ہاتھ نہ لگنے دیا جائے۔

مزاحمت کا جغرافیائی پھیلاؤ

انہوں نے کہا کہ مجاہدین کی کارروائیاں شمالی بیت حانون، جبالیا اور غزہ کے محلہ التفاح، الشجاعیہ، اور الزيتون سے ہوتے ہوئے خانیونس اور رفح تک پھیل چکی ہیں۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ آج غزہ کی مزاحمت پوری دنیا کے لیے ایک عظیم ترین عسکری درسگاہ بن چکی ہے، جو ایک مظلوم قوم کی اپنے قابض دشمن کے خلاف مثالی جدوجہد کی علامت ہے۔

مزاحمت کی طویل جنگی تیاری

ابو عبیدہ نے اعلان کیا کہ 21 ماہ گزرنے کے بعد بھی القسام بریگیڈ اور دیگر مزاحمتی دھڑے مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں موجود ہیں، اور طویل المیعاد استنزافی جنگ کے لیے پرعزم ہیں، چاہے دشمن جو بھی منصوبے اور طریقے اپنائے۔ انہوں نے کہا کہ مجاہدین نے ایک دوسرے سے ثبات، استقامت، اور شہادت یا فتح کی بیعت کر رکھی ہے۔

یہ جنگ ہمارا دینی، اخلاقی اور قومی فریضہ ہے

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صہیونی دشمن کے خلاف جنگ محض ردعمل نہیں بلکہ ایک اصولی، دینی اور قومی فریضہ ہے، جس سے پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ ہم زمین کے پتھروں سے بھی لڑیں گے، اور اپنے ایمان اور جذبے سے ہر ممکن معجزہ برپا کریں گے، جیسا کہ ماضی میں قلیل وسائل سے بڑی فتوحات حاصل کی گئی ہیں۔

القسام کی موجودہ حکمتِ عملی

ابو عبیدہ نے واضح کیا کہ القسام کی موجودہ عسکری حکمتِ عملی تین نکات پر مبنی ہے:

  1. صہیونی فوج پر مہلک اور مرکوز حملے
  2. صفر فاصلے سے براہ راست معرکے
  3. صہیونی فوجیوں کو قیدی بنانے کی کارروائیاں پیغام واضح ہے:

القسام بریگیڈ کی جنگی قیادت دشمن کے خلاف سخت مزاحمت، جانی نقصان، اور نفسیاتی دباؤ ڈالنے کے لیے پوری طرح مستعد ہے — اور یہ مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یا تو فتح نصیب ہو یا شہادت۔

دشمن کے لیے جنازے تیار رکھو

ابو عبیدہ نے خبردار کیا کہ اگر صیہونی حکومت نے نسل کشی کی اس جنگ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، تو اسے اپنے فوجیوں اور افسران کی لاشیں اٹھانے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ “نہ ان کی ٹینک انہیں بچا سکیں گے، نہ قلعے۔ موت کی وہ آگ جو اہلِ ایمان کے ہاتھوں تیار ہوئی اور اللہ کے حکم سے برس رہی ہے، ان کا تعاقب کرے گی”۔

مجاہدین کی قربانیوں پر فخر، لیکن امت کی بے حسی پر غم

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مجاہدین کی استقامت اور قربانیوں پر فخر ہے، مگر ہم اس حقیقت سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ ہماری مظلوم اور زخمی قوم کس قدر کرب سے گزر رہی ہے۔

ابو عبیدہ نے امتِ مسلمہ کو یاد دلایا کہ “ہم اپنا فرض ادا کر رہے ہیں، لیکن دو ارب مسلمانوں کی یہ امت اپنے فرض سے غافل ہے، جس کا حساب اللہ کے ہاں ہوگا”۔

دشمن کو عالمی طاقتوں کی حمایت، امت کے حکمران صرف تماشائی

ابو عبیدہ نے کہا کہ دشمن کو مسلسل اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنے والی عالمی طاقتیں اسے سہارا دے رہی ہیں، جب کہ مسلم دنیا کی حکومتیں اور ادارے صرف تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

“جب کہ ہمارے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، پیاس سے بلک رہے ہیں اور دوا تک کو ترس رہے ہیں”۔

امتِ مسلمہ کے حکمرانوں کو کڑی تنبیہ

انہوں نے عرب و اسلامی دنیا کی قیادت، علما، جماعتوں اور اشرافیہ کو مخاطب کرتے ہوئے سخت الفاظ میں کہا:

“تم ہمارے، یتیموں، بیواؤں، زخمیوں، مہاجرین اور شہداء کے خون کے مجرم ہو۔
تم پر ہزاروں شہداء کا خون قرض ہے۔ قیامت کے دن تم اللہ کے سامنے ہمارے مخالفین میں شامل ہوگے”۔

خاموشی، گناہ میں شراکت ہے

ابو عبیدہ نے واضح کیا کہ “یہ نازی صیہونی دشمن تم سب کی نظروں کے سامنے نسل کشی کر رہا ہے، کیونکہ اسے یقین ہے کہ کوئی اسے روکنے والا نہیں۔
ہم کسی کو بھی اس خونِ ناحق سے بری نہیں سمجھتے — ہر شخص، ہر رہنما، ہر ادارہ جو کچھ کر سکتا ہے لیکن خاموش ہے، وہ اس جرم میں شریک ہے”۔

دشمن کی حقیقت: بزدل مگر ہماری کمزوری سے فائدہ اٹھانے والا

ابو عبیدہ نے کہا: “خدا کی قسم، ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح دشمن ہماری امت کی توہین کر رہا ہے، اس کی حرمت پامال کر رہا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ دشمن اندر سے کتنا بزدل، کمزور اور ذلیل ہے لیکن چونکہ ہم نے اپنی عزتِ اسلامی اور حمیتِ عربی کو کھو دیا ہے، اسی لیے وہ ہم پر مسلط ہو گیا ہے”۔

انہوں نے قرآن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “تم ان کے دلوں میں اللہ سے بڑھ کر خوفناک ہو، اگر امتِ مسلمہ عزت و غیرت کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو تو دشمن کبھی غالب نہ آ سکے”۔

“حسبنا الله ونعم الوكيل” (اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور بہترین کارساز ہے۔)

🔻 امت مسلمہ کی بے حسی پر کرب انگیز سوال

ابو عبیدہ نے کہا کہ “کیا دو ارب کی امت اتنی بے بس ہو گئی ہے کہ وہ محصور غزہ کے بچوں، عورتوں اور بیماروں تک کھانا، پانی اور دوا بھی نہیں پہنچا سکتی؟
کیا وہ اس قتلِ عام کو روکنے سے قاصر ہے، جو صرف اس لیے ہو رہا ہے تاکہ اس سرزمین پر ایک صہیونی سلطنت قائم کی جائے، جس کی دارالحکومت وہ شہر ہے جس کی طرف تمہارا قبلہ تھا، اور جہاں تمہارے نبیﷺ کا سفرِ معراج ہوا؟
پھر جو سوئے، ان کی آنکھیں نہ جاگیں اور نہ جاگیں گی”۔

یمن کی مزاحمت تمام امت کے لیے حجت ابو عبیدہ نے یمن کے عوام، افواج اور انصار اللہ کو خاص طور پر سلام پیش کیا کہ

“یمن کے لوگوں نے ساری دنیا کو حیران کر دیا، اپنے عمل سے، اپنے عزم سے اور فلسطین کے لیے اپنے واضح مؤقف سے۔
ان کی مزاحمت دشمن پر ایک مؤثر محاذ بن چکی ہے انہوں نے ان حکمرانوں، جماعتوں اور نظاموں پر حجت تمام کر دی ہے جو صرف نعرے لگاتے ہیں مگر عمل نہیں کرتے۔ افسوس کہ کچھ طاقتور عرب و مسلم حکومتیں آج ظلم کی نمائندہ اور قوموں کو فریب دینے والے چہرے بن چکی ہیں”۔

دنیا کے آزاد انسانوں کو خراجِ تحسین

ابو عبیدہ نے آخر میں کہا کہ

“ہم ان تمام آزاد انسانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو ہر خطرے کے باوجود ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، جو محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جو منافقین کی سازشوں اور تحقیر کے باوجود ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں”۔

وہ جانتے ہیں کہ حق کی صدا، اگرچہ کم ہو، مگر طاقتور ہوتی ہے”۔

دنیا کے با ضمیر لوگوں کو سلام — کوششیں جاری رکھیں

ابو عبیدہ نے کہا کہ “دنیا بھر کے آزاد انسانوں کی جانب سے کی جانے والی ہر کوشش — چاہے وہ کامیاب ہو یا صہیونی دباؤ کے باعث ناکام — ہمارے لیے باعثِ فخر ہے۔ ہم ان تمام اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں اور ہر میدان میں صہیونی جرائم کو بے نقاب کریں۔”

قیدیوں پر مذاکرات — مکمل معاہدے کی پیشکش، مگر نتن یاہو نے ٹھکرا دی

انہوں نے کہا کہ “ہم نے بارہا دشمن کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں ایک جامع معاہدے کی پیشکش کی، جس کے تحت ہم دشمن کے تمام قیدیوں کو ایک ہی بار رہا کرنے پر آمادہ تھے۔

مگر جنگی مجرم نتن یاہو اور اس کی نازی ذہنیت رکھنے والی حکومت نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا”۔

ابو عبیدہ نے انکشاف کیا کہ

“یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ نتن یاہو کی حکومت اپنے قیدیوں (جو فوجی ہیں) کی پرواہ نہیں کرتی، اور صہیونی رائے عامہ کو پہلے ہی اس بات کے لیے تیار کر چکی ہے کہ یہ سب مارے جا چکے ہیں۔

اس کے باوجود ہم نے انسانی بنیادوں پر اب تک ان کی زندگی کی حفاظت کی کوشش کی ہے”

مذاکرات کے نتائج کا انتظار، لیکن تنصل کی صورت میں سخت پیغام

ابو عبیدہ نے کہا کہ “ہم مذاکرات کے عمل کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، اور امید رکھتے ہیں کہ یہ جنگ بندی، قبضے کے خاتمے اور عوامی ریلیف پر مبنی کسی معاہدے پر منتج ہو گا”۔

لیکن اگر دشمن نے ایک بار پھر اس دور کو سبوتاژ کیا، جیسا کہ ماضی میں ہوتا آیا ہے، تو ہم واضح کر دیں کہ مستقبل میں نہ تو جزوی معاہدے کی کوئی گنجائش ہو گی، اور نہ ہی ‘دس قیدیوں’ کے فارمولے کو تسلیم کیا جائے گا”۔

صہیونی ناکامی کا ثبوت — جنگی جرائم اور نسل کشی

ابو عبیدہ نے دشمن کی ناکامی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “جب دشمن مزاحمت کے سامنے شکست کھا جاتا ہے، تو وہ گھناؤنے راستے اختیار کرتا ہے — اجتماعی سزائیں، جنگی جرائم، نسل کشی، اور نسلی تطہیر۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ ان جرائم کی کھلی حمایت امریکہ جیسے طاقتور ملک کی طرف سے ہوتی ہے، جو انسانی حقوق کا جھوٹا دعویدار ہے۔”

ظلم اور نسل کشی پر فخر؟

ابو عبیدہ نے کہا کہ دشمن معصوم شہریوں کو اذیت دینے میں مہارت حاصل کر چکا ہے، کھلے عام لوگوں کو جبری طور پر ہجرت پر مجبور کرنے کی بات کرتا ہے، اور منظم تباہی کو عسکری کامیابی سمجھ کر فخریہ پیش کرتا ہے۔ آج وہ دنیا کے سامنے جھوٹے انسان دوست ناموں کے تحت نازی طرز کے حراستی کیمپ قائم کرنے کے منصوبے پیش کر رہا ہے۔

نسل پرستی کی نئی شکل

ان کا کہنا تھا کہ یہ دشمن، ماضی کی بھیانک تاریخ کو دوبارہ دہرانا چاہتا ہے۔ اس کی سفاکیت اور بربریت نازی ازم کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہے، اور دنیا کو ان کیمپوں کے قیام کی سختی سے مخالفت کرنی چاہیے۔

معاداة السامية کا جھوٹا شور

ابو عبیدہ نے کہا کہ صیہونی دشمن نے برسوں سے “یہود دشمنی” کی جھوٹی مہم سے فائدہ اٹھایا، لیکن اب یہ مہم ایک کھلی تضحیک و رسوائی بن چکی ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہیے کہ اقوام کی نفرت صیہونی نفسیاتی بیماریوں یا عقیدے سے نہیں، بلکہ ان کے جرائم اور انسانیت دشمن اقدامات سے جنم لیتی ہے۔

عربی ناموں میں چھپے صیہونی ایجنٹ

انہوں نے کہا کہ دشمن کی جانب سے عرب ناموں والے ایجنٹ اور مرتزقے بھرتی کرنا اس کی مکمل ناکامی کا ثبوت ہے۔ ایسے غدار کبھی بھی فلسطینی قوم کے ضمیر کو خرید نہیں سکتے، اور ان پر خرچ کی جانے والی دولت صیہونی دشمن کے لیے حسرت، بربادی اور واضح خسارے کا باعث بنے گی۔

غداروں کے لیے انتباہ اور پیغام

ابو عبیدہ نے ان تمام افراد کو فوری توبہ اور قوم کی آغوش میں واپسی کی دعوت دی، جو دشمن کے لیے کام کر رہے ہیں۔ بصورت دیگر ان کا انجام عبرتناک ہوگا۔ انہوں نے ان عظیم فلسطینی خاندانوں اور قبائل کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان ایجنٹوں سے لاتعلقی کا اعلان کیا، اور اس بات کو واضح کر دیا کہ وہ کسی بھی غدار کی نمائندگی نہیں کرتے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan