غزہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر اپنی نسل کشی کی جنگ کو 698ویں دن بھی جاری رکھا ہے۔ یہ درندگی فضائی اور زمینی بمباری کے ذریعے بھوک اور نقل مکانی کے شکار فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کی شکل میں جاری ہے، جسے امریکہ کی کھلی سیاسی و فوجی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ عالمی برادری کی خاموشی اور بے حسی اس جرم کو اور بھی سنگین بنا رہی ہے۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق قابض فوج نے بدھ کی صبح درجنوں فضائی حملے کیے اور مزید قتل عام برپا کیا، جبکہ دو ملین سے زائد فلسطینی بدترین قحط اور جبری نقل مکانی کی اذیت سے گذر رہے ہیں۔
غزہ کی طبی ذرائع نے بتایا کہ آج فجر سے اب تک قابض اسرائیلی حملوں میں 16 فلسطینی شہید ہو گئے۔
شمالی رفح کے علاقے الشاکوش میں امریکی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر قابض اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 3 شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال ریڈ کراس منتقل کیا گیا۔
النصیرات کے ہسپتال العودہ نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 12 شہید اور 16 زخمی لائے گئے، جن میں 5 بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔ یہ سب اس وقت نشانہ بنے جب قابض اسرائیل نے وادی غزہ کے جنوبی حصے میں امداد لینے والے شہریوں پر بمباری کی۔
وزارت صحت نے تصدیق کی کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں بھوک اور غذائی قلت سے 6 فلسطینی شہید ہوئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ اس طرح بھوک سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 367 ہو گئی جن میں 131 بچے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ IPC کی طرف سے قحط کی تصدیق کے بعد سے اب تک 89 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 16 بچے شامل ہیں۔
وسطی غزہ میں السوارحہ کے علاقے پر صہیونی ڈرون حملے میں 5 شہری زخمی ہوئے۔
ایمرجنسی کے ڈائریکٹر فارس عفانہ نے بتایا کہ قابض طیارے مسلسل شیخ رضوان کی کلینک اور اس کے اطراف پر بمباری کر رہے ہیں تاکہ اسے تباہ کر کے علاج کی سہولت ختم کی جا سکے، جیسا کہ پہلے شمالی غزہ کے ہسپتالوں کے ساتھ کیا گیا۔
فجر کے وقت غزہ شہر کے مغربی حصے میں مچھلی بندرگاہ کے قریب ایک رہائشی فلیٹ پر بمباری میں 5 شہید ہوئے جن میں ایک نومولود بچہ بھی شامل ہے۔
قابض فوج نے آج صبح روبوٹ کے ذریعے دھماکے کیے اور توپ خانے سے الصبرہ کے جنوبی علاقوں پر گولہ باری کی۔
وسطی غزہ کے الدرج محلے میں “سباط المفتي” نامی علاقے میں ایک گھر پر فضائی حملے میں سوافیری خاندان کے 3 افراد شہید ہو گئے۔
الرنتیسی ہسپتال کے قریب بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بھی بمباری کی گئی جس سے متعدد زخمی ہوئے۔
خان یونس میں صہیونی توپ خانے نے بمباری کی اور شمالی علاقے میں کئی رہائشی عمارتیں زمین بوس کر دی گئیں۔
ہسپتال العودہ اور شہداء الاقصیٰ نے بتایا کہ النصیرات کیمپ میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر حملے میں 5 شہری شہید ہوئے۔
اسی علاقے میں ایک اور مقام پر شہریوں کے ایک گروہ پر فضائی حملے میں بھی شہادتیں اور زخمی ہوئے۔
رات گئے قابض اسرائیلی توپ خانے نے الصبرہ کے شارع المغربی میں شہریوں کو نشانہ بنایا۔
وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیل نے امریکی پشت پناہی کے ساتھ جاری اس نسل کشی کی جنگ میں اب تک 63 ہزار 633 فلسطینی شہید کر دیے ہیں، 160 ہزار 914 زخمی ہیں، 10 ہزار سے زائد لاپتا ہیں جبکہ سینکڑوں فلسطینی بھوک اور قحط کے باعث شہید ہو چکے ہیں۔
دو ملین سے زائد فلسطینی جبری بے دخلی اور کھنڈر میں بدلتے گھروں میں بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
صہیونی درندگی نے بچوں اور خواتین کو براہِ راست نشانہ بنایا۔ شہید ہونے والوں میں 19 ہزار بچے شامل ہیں جن میں سے 18 ہزار ہسپتالوں میں پہنچائے گئے۔ اسی طرح 14 ہزار 500 خواتین کو بھی قتل کیا گیا۔
مارچ سنہ2025ء میں قابض اسرائیل کی جانب سے فائر بندی معاہدے سے انکار کے بعد اب تک 11 ہزار 502 فلسطینی شہید اور 48 ہزار 900 زخمی ہو چکے ہیں۔
27 مئی کو جب قابض فوج نے امدادی تقسیم مراکز کو قتل گاہوں میں بدل دیا، تب سے اب تک 2306 شہید، 16 ہزار 929 زخمی اور 45 لاپتا ہیں۔ اس عرصے میں امریکہ اور قابض اسرائیل کی مشترکہ نام نہاد “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے انسانی امداد کے نام پر فلسطینیوں کو موت بانٹی گئی۔
بھوک سے شہادتوں کی تعداد 367 ہو چکی ہے جن میں 131 بچے ہیں۔
قابض اسرائیل نے 1590 طبی عملے کے ارکان، 123 سول ڈیفنس اہلکار، 245 صحافی اور 754 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا جو امداد کی حفاظت کر رہے تھے۔
صہیونی فوج اب تک 15 ہزار سے زائد قتل عام کی وارداتیں کر چکی ہے جن میں 14 ہزار سے زائد خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا اور 2500 خاندان مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے۔
سرکاری اعدادوشمار اور اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق غزہ کا 88 فیصد ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، جس سے 62 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ قابض اسرائیل نے غزہ کی 77 فیصد زمین پر قبضہ مسلط کر رکھا ہے۔
اس درندگی میں 149 تعلیمی ادارے اور جامعات مکمل طور پر تباہ کیے گئے، 369 کو جزوی نقصان پہنچایا گیا، 828 مساجد شہید کر دی گئیں، 167 کو نقصان پہنچایا گیا اور 19 قبرستان بھی مٹا دیے گئے۔