Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

دوسری بار قابض اسرائیلی ڈرون کا گلوبل صمود فلوٹیلا کے ایک جہاز پر ڈرون حملہ

مقبوضہ بیت المقدس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) آج بدھ کی صبح قابض اسرائیل کے ڈرون نے ایک بار پھر گلوبل صمود بیڑے کے سب سے بڑے جہاز کو تیونس کے ساحل کے قریب نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں جہاز پر آگ بھڑک اٹھی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق عملے اور فائر بریگیڈ نے بروقت کارروائی کر کے آگ پر قابو پا لیا اور جہاز کا عملہ معجزانہ طور پر حملے سے محفوظ رہا۔

صمود فلوٹیلا کی عالمی تنظیمی کمیٹی نے تصدیق کی کہ ہسپانوی جہاز “الما” کو تونس کے ساحلی شہر سیدی بوسعید کی بندرگاہ پر نشانہ بنایا گیا۔

منگل کے روز بھی صمود بیڑے کے منتظمین نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کی جانب امداد لے جانے والا ان کا ایک اور جہاز پیر اور منگل کی درمیانی شب ڈرون حملے کی زد میں آ کر آگ کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔

بارسلونا سے روانہ ہونے والے اسطول نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کی کوشش کو سبوتاژ کرنے کی کھلی سازش ہے۔ اس وقت جہاز پر چھ افراد موجود تھے جو حملے میں محفوظ رہے تاہم جہاز کو شدید نقصان پہنچا۔

تنظیم نے کہا کہ یہ دشمنانہ کارروائیاں اس انسانی مشن کو روکنے کی کوشش ہیں جو غزہ کے مظلوم عوام کے لیے خوراک اور ادویات کی شکل میں زندگی کا پیغام لے کر روانہ ہوا ہے۔

ادھر تیونس سے جاری ایک پریس کانفرنس میں منتظمین نے اعلان کیا کہ خطرات کے باوجود اسطول بدھ کے روز حسبِ پروگرام غزہ کی طرف روانہ ہو گا اور قابض اسرائیل کی درندگی ان کے عزم کو نہیں توڑ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن محض علامتی نہیں بلکہ حقیقی انسانی ضرورت ہے جس پر دنیا کی نظریں جمی ہیں۔

شرکاء نے بتایا کہ تونس کے دارالحکومت میں ان کے مجوزہ پریس کانفرنس کو سرکاری اجازت نہ ملنے کے باعث انہیں سڑک پر پریس کانفرنس کرنا پڑی، تاہم اس سے ان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں فلسطین کے انسانی حقوق کے لیے مقررہ نمائندہ فرانسسکا البانیز نے بھی واضح کیا کہ تونس میں جہاز پر حملہ اس مشن کو نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارکنان غزہ کے عوام کے لیے نکلے ہیں اور پوری دنیا کو ان کے پیغام کی اہمیت سمجھنی چاہیے۔

امید ہے کہ فریڈم فلوٹیلا ستمبر کے وسط میں غزہ پہنچے گا۔ یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے جون اور جولائی سنہ2025ء میں بھی امدادی جہازوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

صمود فلوٹیلا میں درجنوں ممالک سے آئے کارکنان، یورپی پارلیمنٹ کے اراکین، سابق میئر آف بارسلونا آدا کولاو، پرتگال کی بائیں بازو کی رکنِ پارلیمنٹ ماریانا مورتاگوا اور مشہور سویڈش ماحولیاتی کارکنہ گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

یہ اسطول اتحادِ آزادی فلیٹلا، عالمی تحریک برائے غزہ، قافلہ صمود اور ملائیشیا کی تنظیم “صمود نوسانتارا” پر مشتمل ہے جس میں 44 ممالک کے سیکڑوں کارکن شریک ہیں۔ اس بار 70 سے زائد جہاز امدادی سامان لے کر غزہ کی سمت رواں دواں ہیں جو کہ تاریخ میں سب سے بڑی بحری کاوش سمجھی جا رہی ہے۔

رہنما وائل نوار نے کہا کہ دنیا کے 44 ممالک سے ایک ہزار کارکن غزہ کے لیے نکلے ہیں اور وہ ہر خطرے کے باوجود تیار ہیں چاہے راستے میں قابض اسرائیل کا فوجی محاصرہ ہو، قید و بند کی صعوبتیں ہوں یا جارحانہ حملے۔ ان کا مقصد ایک ہی ہے کہ غزہ کے مظلوم عوام کا محاصرہ توڑا جائے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan