غزہ – فلسطین فائونڈیشن پاکستان فلسطینی وزارت صحت اور اقوام متحدہ کے حکام نے غزہ کی پٹی میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی کامیابی کے لیے جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
فلسطینی وزارت نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے لیے سامان کی فراہمی کے آغاز کے ساتھ ہی وزارت صحت جنگ بندی کا فوری مطالبہ کرتی ہے تاکہ مہم کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صاف پانی اور ذاتی حفظان صحت کے سامان کی کمی، بے گھر افراد کے خیموں میں سیوریج کے پھیلاؤ، اور صحت مند ماحول کی کمی کے پیش نظر ویکسینیشن مہم متاثر ہو سکتی ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں غزہ کی پٹی میں پولیو کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ کے حکام نے بھی ایک بار پھر غزہ میں بچوں کو پولیو ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
سیو دی چلڈرن کے ایمرجنسی ہیلتھ یونٹ کی سربراہ لوئیزا بیکسٹر نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ غزہ کی آبادی “بڑے پیمانے پر تباہی میں گھری ہوئی ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “1.9 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ملبے، کچرے، اور سیوریج سے بھری گلیوں میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کی مشکلات مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔”
بیکسٹر نے کہا کہ “غزہ میں پولیو پھیل رہا ہے اور یہ کارم ابو سالم کراسنگ یا بین گوریون ہوائی اڈے کے کسٹم آفس کے معائنہ کے گیٹ پر انتظار نہیں کرے گا۔”
کونسل سے خطاب کرتے ہوئے بیکسٹر نے کہا کہ یہ بیماری ہر جگہ بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ “فوری احتیاطی تدابیر” کے بغیر، غزہ میں اس بیماری کا پھیلنا عالمی سطح پر اس بیماری کے خاتمے کی کوششوں میں رکاوٹ بنے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پولیو کو ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے، لیکن گذشتہ دس مہینوں کے دوران ویکسینیشن کی خدمات معطل ہو گئی ہیں اور گذشتہ اکتوبر سے اب تک 750 ہیلتھ ورکرز شہید ہو چکے ہیں۔