مقبوضہ بیت المقدس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کے جنگی جرائم کی نئی داستان سامنے آئی ہے۔ معروف عبرانی اخبار ’معاریو‘ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے ساتھ بارہ روزہ جنگ کے دوران قابض اسرائیلی فضائیہ کے پائلٹس نے اپنا بچا ہوا پے لوڈ میزائل اور بارود غزہ کی مظلوم آبادی پر گرادیا۔
یہ انکشاف قابض اسرائیلی فوج کے جرائم اور فلسطینیوں کے خلاف اس کے نسل کش اقدامات کا ایک اور شرمناک ثبوت ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی جب ایران کی جانب سے میزائل حملے شروع ہوئے تو اسرائیلی پائلٹس نے غزہ آپریشن روم سے رابطہ کر کے اجازت مانگی کہ وہ اپنی اضافی بارود غزہ پر برسا دیں۔ یہ تجویز فوراً قبول کر لی گئی اور غزہ کی زمیں ایک بار پھر خون سے سرخ کر دی گئی۔
معاریو نے تصدیق کی ہے کہ یہ بمباری پورے بارہ دن جاری رہی اور اسے قابض فوج نے خان یونس اور شمالی غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں کی ’مدد‘ قرار دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ وحشیانہ عمل ایک معمول کا حصہ بن گیا اور اضافی بارود کو انسانی بستیوں پر برسانا اسرائیلی فضائیہ کا معمولی عمل تصور کیا جانے لگا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ نے اس ’مہم‘ کو وسعت دینے کا حکم بھی جاری کیا، تاکہ تمام اسرائیلی طیارے اپنی بچی ہوئی گولہ بارود غزہ پر استعمال کریں۔ یہ عمل صرف جنگی حکمت عملی کا حصہ نہیں بلکہ دانستہ اور مجرمانہ جارحیت ہے جس کا مقصد صرف اور صرف تباہی، اذیت اور نسل کشی ہے۔
فلسطینی سکیورٹی امور کے ماہر رامی ابو زبیدہ نے اس المیے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سارا معاملہ اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ غزہ کو قابض اسرائیل نے بارود کا کوڑا دان اور اپنے مہلک تجربات کا میدان جنگ بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ بمباری کسی جنگی ضرورت کے تحت نہیں بلکہ محض بے حسی، اجتماعی سزا اور اس دعویٰ کو ثابت کرنے کے لیے کی جا رہی ہے کہ اسرائیل کی طاقت بے لگام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی سفاکیت اسرائیلی فوج کے اندر چھپے اس انتقامی اور خونخوار چہرے کو بے نقاب کرتی ہے جو محض فلسطینی مزاحمت ہی نہیں بلکہ غزہ میں زندگی کے تصور کو ہی مٹانا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے ساتھ جاری اس جنگ کے دوران غزہ پر قابض اسرائیل نے غیر معمولی بمباری کی۔ خاص طور پر شمالی غزہ کو شدید نشانہ بنایا گیا، جہاں روزانہ شہادتوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آیا۔