غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل طور پر کاربند ہے اور تحریک پوری سنجیدگی کے ساتھ اس معاہدے کے عملی نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
حازم قاسم نے جمعہ کے روز اپنے بیان میں واضح کیا کہ حماس کو مصر، قطر اور ترکیہ کی جانب سے واضح ضمانتیں ملی ہیں جبکہ امریکہ کی طرف سے بھی براہِ راست یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں کہ جنگ اب ختم ہو چکی ہے اور معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہی اس کے اختتام کا حقیقی اعلان ہے۔
انہوں نے عالمی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے، بالخصوص غزہ کی پٹی پر حملوں کو روکنے، محاصرہ ختم کرنے اور انسانی امداد فوری اور وافر مقدار میں داخل کرنے کے اقدامات کرے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل انسانی ہمدردی کے معاملات کو سیاسی دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری متحرک ہو اور قابض دشمن کو اُس قحط کی پالیسی دہرانے سے روکے جو اس نے برسوں کے محاصرے کے دوران غزہ کے عوام پر مسلط کی۔
حازم قاسم نے واضح کیا کہ حماس غزہ کے بعد از جنگ مرحلے میں فلسطینی قومی اتفاقِ رائے کے قیام کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے تاکہ تمام زیرِ التواء مسائل، بالخصوص غزہ کے انتظامی ڈھانچے سے متعلق معاملات، باہمی مشاورت سے طے کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی ایک ایسا قومی عنوان ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ “ہم ایک ہمہ گیر فلسطینی قومی مکالمے کی جانب بڑھ رہے ہیں، دل کھلے ہیں اور ہاتھ سب کے لیے دراز ہیں”۔ انہوں نے تمام فلسطینی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ قومی وحدت کے تقاضوں کو سمجھیں اور غزہ میں موجود قومی اتفاقِ رائے کے ماحول میں ذمہ دارانہ جذبے کے ساتھ شریک ہوں۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ یہ وقت باہمی اتحاد اور قومی مفاد کو ذاتی یا جماعتی مفادات پر فوقیت دینے کا ہے۔ موجودہ مرحلہ نہ صرف حماس بلکہ پورے فلسطینی عوام کے لیے، چاہے وہ غزہ میں ہوں یا مغربی کنارے میں، ایک کٹھن آزمائش ہے جس کا مقابلہ صرف مشترکہ صف بندی سے کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے حماس مکمل سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور اس کے لیے ثالث ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے اور میدانی کوششیں جاری ہیں تاکہ معاہدے پر جامع اور حقیقی عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
قاسم نے بتایا کہ حماس نے معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے زندہ اسرائیلی قیدیوں اور بعض لاشوں کو حوالے کر دیا ہے اور اب باقی رہ جانے والے معاملات کی تکمیل کے لیے سرگرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مزید مشاورت اور ثالثوں کے ساتھ باریک بینی سے گفت و شنید جاری ہے کیونکہ اس حصے میں کئی پیچیدہ اور عمومی نوعیت کے معاملات شامل ہیں جن پر درست اور محتاط فیصلوں کی ضرورت ہے۔
حازم قاسم نے زور دیا کہ حماس کا بنیادی مقصد غزہ کے عوام کے خلاف اس خونریز جنگ کا مکمل اور پائیدار خاتمہ ہے تاکہ فلسطینی عوام کو امن، آزادی اور باوقار زندگی کا حق مل سکے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے قابض اسرائیل نے متعدد خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں 90 فلسطینیوں کا قتل، رفح کراسنگ کی بندش اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ شامل ہے۔ ان کے بقول “قابض اسرائیل جو زبانی دعوے کرتا ہے وہ کچھ اور ہے، مگر زمینی حقیقت بالکل مختلف ہے”۔
حماس کے ترجمان نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ آنے والا مرحلہ مشترکہ قومی اور سفارتی کوششوں کا متقاضی ہے، جو ثالث ممالک کی ضمانتوں اور ان کی نگرانی میں انجام دی جائیں تاکہ جنگ بندی معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو اور فلسطینی عوام کی دیرینہ اذیت کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔