غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی خانیونس کی بلدیہ کے سربراہ اور بلدیہ کے ہنگامی کمیٹی کے چیئرمین علاءالدین البطہ نے کہا ہے کہ خانیونس شہر قابض اسرائیل کی جاری جارحیت کے باعث مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں شہر کی 80 فیصد سے زائد آبادیاتی و عمرانی ساخت ملبے میں بدل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وحشیانہ بمباری نے شہری زندگی کے تمام شعبوں اور بنیادی ڈھانچے کو تقریباً مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔
علاءالدین البطہ نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق خانیونس کی سڑکوں پر چار لاکھ ٹن سے زائد ملبہ بکھرا پڑا ہے، جبکہ سینکڑوں ہزار ٹن مزید ملبہ تباہ شدہ گھروں، عمارتوں اور اقتصادی منصوبوں کے کھنڈرات کے نیچے دبا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیہ نے سڑکوں کو کھولنے کے لیے نو فیلڈ ٹیمیں تشکیل دی ہیں، مگر تباہی کے بے پناہ حجم کے باعث بھاری مشینری کی شدید قلت ان کے کام میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔
علاءالدین البطہ نے بتایا کہ صہیونی جارحیت کے نتیجے میں 206 ہزار میٹر طویل سڑکوں کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو گیا جو مجموعی سڑک نیٹ ورک کا 82 فیصد بنتا ہے۔ پانی کی فراہمی کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے جس کا 86 فیصد حصہ تباہ ہوا، 296 ہزار میٹر طویل پائپ لائنیں زمین بوس ہو گئیں اور 36 واٹر ویلز مکمل طور پر ناکارہ ہو گئے۔ صرف 8 کنویں جزوی طور پر فعال ہیں، جبکہ تین مرکزی واٹر ٹینک مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
سیوریج کے نظام کا حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ اس کا 68 فیصد حصہ، یعنی 130 ہزار میٹر طویل نیٹ ورک، مکمل طور پر ناکارہ ہو گیا۔ بارش کے پانی کے نکاس کے لیے بنائی گئی 13 ہزار میٹر لمبی لائنوں کا 62 فیصد حصہ تباہ ہو گیا۔ 2100 برساتی نالوں میں سے 1900 ختم ہو گئے، یعنی 90 فیصد نظام برباد ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیوریج کی دو مرکزی اسٹیشنیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور تین کو جزوی نقصان پہنچا۔ شہر کا مرکزی کچرا تلفی مرکز بھی زمین بوس کر دیا گیا جس کے بعد بلدیہ کو مجبوراً مغربی خانیونس کے گنجان آباد مہاجر کیمپوں میں عارضی کچرا ڈھیر بنانے پڑے۔ ان علاقوں میں اب تک 3 لاکھ 50 ہزار ٹن سے زائد کچرا جمع ہو چکا ہے جبکہ 11 صفائی کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور 90 فیصد کچرا دانیاں بیکار ہو چکی ہیں۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ جارحیت نے 136 تفریحی مقامات، عوامی میدانوں اور پارکوں کو تباہ کر دیا ہے جبکہ 66 بلدیاتی تنصیبات مکمل طور پر زمین بوس ہو گئیں۔ 2 لاکھ میٹر طویل اسٹریٹ لائٹس کا نظام تباہ، 7 ہزار 400 لیمپ اور 7 ہزار 200 بجلی کے کھمبے برباد کر دیے گئے، جس سے شہر مکمل اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔
علاءالدین البطہ نے عالمی برادری، انسانی تنظیموں اور متعلقہ اداروں سے فوری اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کی تمام بلدیات کو پانی، صفائی اور نکاسی آب کے نظام کی بحالی کے لیے درکار مشینری اور ایندھن فراہم کریں۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بلڈوزر، کرینیں اور بھاری مشینیں خانیونس پہنچائیں تاکہ ملبہ ہٹایا جا سکے، سڑکیں دوبارہ کھولی جا سکیں اور تباہ حال شہر میں زندگی کی رمق بحال کی جا سکے۔