گلوبل صمود فلوٹیلا (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) نے تصدیق کی ہے کہ قابض اسرائیل کی فوج نے غزہ کی طرف جانے والی اس کی 18 کشتیوں کو بین الاقوامی پانیوں میں روکا ہے جس پر دنیا بھر میں شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
فلوٹیلا کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق قابض اسرائیلی بحریہ نے یہ کشتیاں غیر قانونی طور پر روکی ہیں۔
منظمین نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی یہ رکاوٹیں ہمیں اپنے مقصد سے باز نہیں رکھ سکتیں، ہم محاصرہ توڑنے اور غزہ کے لیے انسانی راہداری کھولنے کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی کم از کم 30 کشتیاں مسلسل غزہ کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
فلوٹیلا کی ویب سائٹ پر شائع اعدادوشمار کے مطابق یہ کشتیاں سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں اداجیو، عہد التمیمی، ألاکاتالا، امسٹرڈم، اوسترال، کیپٹن نیکوس، کاتالینا، استریلا ومانویل، فیر لیڈی، فری ویلی، اینانا، جانوت الثالث، مانجو، ماریا کرسٹینا، مارینیت، میٹیک، میامیا، میکینو، اوہویلا، پاؤلا الاول، بافلوس فیساس، سیلفاجا، شیرین، سمرٹائم – جونگ، فانجلیس بیسیاس – آسر وآیسل کشتیاں شامل ہیں۔
جبکہ اب تک روکی گئی کشتیوں میں دارا، اول اِن، الما، اورورا، دیر یاسین، فلوریڈا، گرینڈ بلو، ہیو، ہوچا، کارما، محمد بہار، مورجانا، اوتاریا، اوکسیغونو، سیول، سیرس، اسپکٹر، یولارا شامل ہیں۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ قابض اسرائیلی بحریہ نے ان کشتیوں کے خلاف جارحانہ رویہ اپنایا، فلوریڈا کشتی کو سمندر میں جان بوجھ کر ٹکر ماری گئی اور یولارا و میٹیک سمیت کئی کشتیوں پر پانی کے تیز دھاروں سے حملہ کرکے انہیں ڈبونے کی کوشش کی گئی۔
فلوٹیلا کا کہنا ہے کہ ان روکی گئی کشتیوں پر سوار عملے اور کارکنوں کو نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا ہے۔البتہ یہ طے ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے سیرس کشتی کے تمام شرکاء کو گرفتار کر لیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی بحریہ کے اہلکار فلوٹیلا کی کشتیوں پر سوار ہو کر ان پر قابو پانے کی کارروائی کر رہے ہیں۔
اس عالمی امدادی قافلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی دھونس اور یورپی حکومتوں کی مخالفت کے باوجود اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہیں گے۔
قابض اسرائیل کے اس وحشیانہ اقدام پر دنیا بھر سے شدید مذمت سامنے آئی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سرزمین پر انسانی حقوق کی مندوب فرانسسکا البانیز نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے فلوٹیلا کے کارکنوں کا اغوا غیر قانونی ہے۔ سب سے بڑا عارمغربی حکومتوں پر ہے جو قابض اسرائیل کے ساتھ شریک جرم ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے عالمی صمود فلوٹیلا پر حملہ اور اس کے کارکنوں کی گرفتاری بزدلانہ فعل ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، ان کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور یہ کہ انسانی امداد لازماً غزہ تک پہنچنی چاہیے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم قابض اسرائیل پر زور دیتے ہیں کہ وہ فلوٹیلا کے شرکاء کی حفاظت یقینی بنائے اور انہیں قونصلر تحفظ کا حق فراہم کرے۔
سوئٹزرلینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ صمود فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی کارروائی کو ضرورت اور تناسب کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے اور شرکاء کی سلامتی ہر حال میں یقینی بنائی جائے۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہاکہ ہم قابض اسرائیلی بحریہ کے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہیں۔
اسپین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم صمود فلوٹیلا کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور ہمارے قونصل خانے الرٹ پر ہیں۔
بیلجیم کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم قابض اسرائیل کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین بشمول سمندری قوانین کی پاسداری کرے اور صمود فلوٹیلا کی کشتیوں کو تحفظ فراہم کرے۔
آئرلینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے صمود فلوٹیلا کو روکنا تشویشناک ہے اور تمام شرکاء کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک ہونا چاہیے۔
یورپی پارلیمنٹ کے رکن برینڈو بینیفے نے کہا کہ قابض اسرائیلی بحریہ کی جانب سے صمود فلوٹیلا کو روکنا غیر قانونی اور مجرمانہ عمل ہے اور عالمی برادری کو چاہیے تھا کہ وہ فلوٹیلا کو تحفظ فراہم کرتی۔
اٹلی کی جنرل لیبر یونین نے اعلان کیا ہے کہ ہم جمعہ کے روز عام ہڑتال کریں گے تاکہ صمود فلوٹیلا کو روکنے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکے۔
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے صمود فلوٹیلا کو روکنا اور کارکنوں کو گرفتار کرنا دہشت گردی اور سمندری ڈاکہ زنی ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ فوری طور پر قابض اسرائیل کے اس جرمانہ عمل کی مذمت کرے اور کارکنوں اور ان کی کشتیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اسلامی جہاد نے کہا: صمود فلوٹیلا پر یہ جارحیت کھلی سمندری ڈاکہ زنی اور بین الاقوامی و انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ قابض اسرائیل اس فلوٹیلا کے شرکاء کی سلامتی کا مکمل ذمہ دار ہے۔