Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں فاقہ کشی کی انتہا، بیشتر خاندان دن میں صرف ایک وقت کھانے پر مجبور

غزہ   (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) عالمی ادارۂ خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں موجود بیشتر فلسطینی خاندان اب بمشکل دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھا رہے ہیں، جب کہ قحط، بھوک اور فاقہ کشی کا خدشہ شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔

اتوار کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں ادارے نے کہا کہ “غزہ میں بھوک کے سائے مسلسل گہرے ہو رہے ہیں اور غذائی قلت کی وجہ سے لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہیں”.

ادارے کے مطابق غزہ میں غذائی سلامتی کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے اور پورا غذائی نظام بکھرنے کے قریب ہے۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ایک فلسطینی خاندان نے عالمی ادارے کو بتایا کہ شدید گرمی اور خوراک کی قلت کے باعث بعض افراد بے ہوش ہو گئے ہیں۔

ادارے نے اس بات پر بھی گہری تشویش ظاہر کی کہ اب لوگ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر محض ایک کلو آٹے کے حصول کے لیے طویل اور خطرناک راستے طے کر رہے ہیں۔

قابض اسرائیل کی جانب سے 2 مارچ سے غزہ کے تمام زمینی راستوں اور گزرگاہوں کو مکمل طور پر بند رکھنے کے سبب خوراک، طبی امداد، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی بند ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں انسانی المیہ انتہائی سنگین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

قابض اسرائیل نے امریکہ کی کھلی پشت پناہی کے ساتھ سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں جو نسل کشی شروع کی ہے، اس میں اب تک ایک لاکھ 89 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

یہ قتل عام صرف جسموں کا نہیں، بلکہ انسانیت، ضمیر، انصاف اور انسان دوستی کا بھی جنازہ ہے۔ غزہ کی سرزمین پر بھوک کو ہتھیار بنا کر ایک پوری قوم کو مٹانے کی درندگی اس صدی کی بدترین مثال بن چکی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan