واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکہ میں ایک وفاقی جج نے فلسطینی کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محسن المہداوی کی ملک بدری کو روکنے کے عارضی حکم امتناعی میں توسیع کر دی ہے، جسے غزہ کی پٹی اور فلسطین کی حمایت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سی بی ایس نیوز کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جج نے اپنے فیصلے کا اعلان ورمونٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران کیا، جہاں مہداوی کو امریکی شہریت کے لیے درخواست مکمل کرنے کے دوران امیگریشن آفس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مہداوی کی وکیل لونا ڈروبی نے زور دے کر کہا کہ حکام کے پاس ان کی گرفتاری کا “کوئی قانونی جواز نہیں ہے”، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حراست “امریکی آئین کی توہین ہے”۔
پندرہ اپریل کو امریکی حکام نے نیویارک شہر کی کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالب علم محسن المہداوی کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے موقف کی وجہ سے گرفتار کر لیا۔
المہداوی 10 سال سے ریاستہائے متحدہ امریکہ میں قانونی طور پر مقیم ہیں اور انہیں ورمونٹ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ آفس میں شہریت کی درخواست کا آخری مرحلہ مکمل کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
فلسطین کے حامی مظاہروں میں گذشتہ سال اپریل میں امریکہ بھر کے متعدد تعلیمی اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ یہ مظاہرے تقریباً چھ ہفتوں تک جاری رہے۔ اس عرصے کے دوران غزہ کی پٹی میں جنگ کے پس منظر میں ملک بھر کے تقریباً تمام بڑے تعلیمی اداروں، یونیورسٹیوں اور کالجوض کے کیمپسز میں اسرائیل اور امریکی انتظامیہ کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔
مکمل امریکی حمایت کے ساتھ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 168,000 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ 11,000 سے زائد لوگ لاپتا ہیں۔