Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض صہیونی درندگی العودہ ہسپتال زبردستی خالی کرنا جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم قرار

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز غزہ کے شمالی علاقے میں واقع “العودہ ہسپتال” کو زبردستی خالی کروا لیا۔ یہ شمالی غزہ کا واحد فعال ہسپتال تھا جو مسلسل حملوں اور تباہی کے باوجود زخمیوں اور بیماروں کا آخری سہارا بنا ہوا تھا۔

ہسپتال انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے تل الزعتر کے مقام پر واقع العودہ ہسپتال کے اندر موجود مریضوں اور طبی عملے کو جبری طور پر نکال دیا ہے، حالانکہ یہ ہسپتال محصور شمالی غزہ کا آخری فعال طبی مرکز تھا۔

اس المناک اقدام سے چند روز قبل ہی ہسپتال پر مسلسل بمباری اور نشانہ بنایا جانا شروع ہوا، جس کے نتیجے میں مریضوں اور طبی عملے کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی تھیں۔ ہسپتال کی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام انسانی صحت اور زندگی کے بنیادی حق پر براہِ راست حملہ ہے اور عالمی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ہسپتال کے اندر سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قابض اسرائیل کی فوج نے ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد صالحہ کو فوری انخلا کا حکم دیا، حالانکہ اس وقت ہسپتال کے اندر کم از کم 160 افراد موجود تھے، جن میں 13 مریض اور زخمی شامل تھے، جب کہ 84 کا تعلق طبی عملے سے تھا۔ خبر کے لکھے جانے کے وقت تک 97 افراد ہسپتال کے اندر موجود تھے، جن کے لیے کوئی محفوظ راستہ یا متبادل ہسپتال مہیا نہیں کیا گیا۔

صہیونی فوج نے ہسپتال کے آس پاس بارودی روبوٹوں کے دھماکے کیے اور ہسپتال کی عمارت اور ایمبولینسوں پر براہِ راست فائرنگ کی۔ یہ سب کچھ وہاں موجود افراد کو خوفزدہ کرنے اور زبردستی خالی کروانے کی ایک سنگدل اور سفاک کوشش تھی۔

یہ اندوہناک پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شمالی غزہ میں صہیونی حملے عروج پر ہیں، اور پورا صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ صہیونی دشمن کی پے در پے بمباری اور ہسپتالوں پر حملوں نے طبی سہولیات کا خاتمہ کر دیا ہے، اور لاکھوں فلسطینی علاج کی سہولت سے محروم ہو چکے ہیں۔

قابض اسرائیل نے اس سے قبل 18 مئی کو انڈونیشی ہسپتال کو گھیرے میں لے لیا تھا، جب کہ شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان ہسپتال پر بار بار دھاوا بولا گیا۔ یہ سب ایک منظم اور طے شدہ حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد طبی اداروں کو نشانہ بنانا ہے۔

قابض اسرائیلی حکام ہسپتالوں پر حملوں کو یہ کہہ کر جواز دیتے ہیں کہ انہیں مزاحمتی تنظیمیں استعمال کر رہی ہیں، مگر اب تک وہ ان الزامات کے حق میں کوئی بھی ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہے ہیں۔ بین الاقوامی تنظیموں، صحافتی اداروں اور تحقیقاتی رپورٹس نے ان صہیونی دعوؤں کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا ہے۔

قابض اسرائیل، امریکہ اور یورپی حمایت سے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں بدترین نسل کشی کی مہم چلا رہا ہے، جس میں اب تک 1 لاکھ 77 ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ 14 ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں، جن میں سے اکثریت ملبے تلے دبی ہوئی سمجھی جا رہی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan