واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے قابض اسرائیل کو سات ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار فروخت کرنے کے اپنے منصوبے سے کانگریس کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ پیش رفت وائٹ ہاؤس میں صہیونی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے دو دن بعد جمعے کو سامنے آئی ہے۔ امریکہ کی جانب سے متوقع طور پر اسرائیل کو ہزاروں بم اور میزائل فراہم کیے جائیں گے۔
پینٹاگان نے جمعہ کو کہا کہ امریکی محکمۂ خارجہ نے اسرائیل کو تقریباً 7.4 بلین ڈالر کے میزائلوں، گولہ بارود اور دیگر آلات کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی۔ پینٹاگaن نے 6.75 بلین ڈالر مالیت کے جنگی ساز وسامان، گائیڈنس کٹس، فیوز، گولہ بارود کی معاونت اور متعلقہ سازوسامان کے پیکیج کا اعلان کیا جس میں دیگر کے ساتھ بوئنگ بطور بنیادی ٹھیکیدار شامل تھا۔
امریکہ نے الگ سے ہیل فائر میزائل اور آلات فروخت کرنے کے لیے 660 ملین ڈالر کے معاہدے کا اعلان کیا جس میں لاک ہیڈ مارٹن کمپنی بنیادی ٹھیکیدار ہو گی۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کانگریس کو جنوری میں اسرائیل کو آٹھ بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی ایک تجویز سے آگاہ کیا تھا۔ دو امریکی حکام نے 20 جنوری کو ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ بات کہی تھی۔
ٹرمپ نے اسرائیل کی پشت پناہی کرنے کا وعدہ کیا ہے اور اس ہفتے کے شروع میں ایک حیران کن اعلان میں اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ غزہ پر امریکہ کا قبضہ ہو جائے گا۔
اسلحہ کی فروخت کے لیے امریکی ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی کمیٹیوں سے منظوری درکار ہے۔