سینٹیاگو (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) چلی میں 620 وکلاء کے ایک گروپ نےقابض اسرائیلی فوج کے 749ویں بٹالین کے ایک اسرائیلی فوجی کے خلاف غزہ کی پٹی میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
چلی کے میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ فوجی اس وقت چلی میں ہے اور اس کا نام سار ہیرشورین بتایا جاتا ہے۔
مقدمے کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ہیرشورین پر “غزہ میں رہائشی محلوں، ثقافتی مقامات اور بنیادی سہولیات کو جان بوجھ کر مسمار کرنے، غیر انسانی، ظالمانہ اور ذلت آمیز حرکتوں کا ارتکاب کرنے، نسلی تطہیر اور مکینوں کو زبردستی بے گھر کرنے کا مرتکب ہوا ہے” شکایت کی تائید چلی میں رہنے والی ایک فلسطینی خاتون کی گواہی سے ہوئی، جس کا خاندان قابض اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کا شکار تھا۔
گذشتہ جمعہ کو وکیل اور چلی کے سابق سفیر نیلسن حداد نے کہاکہ “یہ مسئلہ بہت ضروری ہے۔ ہم نے یہ شکایت تحقیقات کے لیے اور ایک احتیاطی اقدام کے طور پر درج کرائی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی فوجداری انصاف کا سامنا کرنے کے لیے اسرائیلی فوجی ہیرشورن کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
حداد نے مزید کہا کہ”ہم یہ قبول نہیں کر سکتے کہ لاکھوں فلسطینیوں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں کے قاتلوں چھٹیاں گذارنے اور تفریح کے لیے چلی کے پیٹاگونیا آنے کی اجازت دی جائے”۔
ہفتے کے روز برازیل کے عدالتی حکام نے پولیس کو ایک فوری حکم جاری کیا کہ وہ ایک اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرے اور غزہ میں اس کے جرائم کے ارتکاب سے متعلق الزامات کی تحقیقات کرے۔
برازیل کا یہ اقدام 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جارحیت کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کے تعاقب میں ایک بڑی قانونی پیشرفت ہے۔ اس ہولناک جارحیت اور نسل کشی کے دوران تقریباً 46,000 فلسطینی شہید اور 109,000 زخمی ہوچکے ہیں۔