Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

حماس: جنرل اسمبلی میں محمود عباس کی تقریر صہیونی بیانیہ، مسترد

دوحہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ فلسطینی مزاحمت ایک قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے جو ہمارے ثابت قدم عوام سے اپنی آئینی حیثیت حاصل کرتی ہے اور یہ حق فلسطینی عوام کا فطری حق ہے جسے عالمی قوانین اور بین الاقوامی ضوابط بھی تسلیم کرتے ہیں۔

حماس نے محمود عباس کی جانب سے صہیونی بیانیے کے ساتھ ہم آہنگی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت پر یہ الزام تراشی کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ بناتی ہے دراصل مزاحمت کو بدنام کرنے اور اس کے کردار کو مسخ کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہماری قوم پر مشورے مسلط کرنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوں گی۔ عباس کا یہ کہنا کہ حماس کو فلسطینی حکومت میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا دراصل ہماری قوم کے اپنے مستقبل اور اپنے حکمران کے انتخاب کے بنیادی حق پر کھلا حملہ ہے اور یہ بیرونی ایجنڈوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف ہے جسے ہم کسی صورت قبول نہیں کرتے۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ جب تک قابض اسرائیل کی افواج ہماری سرزمین پر قابض ہیں اور ہمارے عوام کے سینوں پر سوار ہیں تب تک مزاحمت کے ہتھیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

بیان میں محمود عباس کے اس مطالبے کی بھی سخت مذمت کی گئی کہ مزاحمت اپنے ہتھیار ڈال دے، خصوصاً ایسے وقت میں جب غزہ میں ہمارے عوام کو وحشیانہ نسل کشی اور بدترین جنگی جرائم کا سامنا ہے اور مغربی کنارے میں قابض فوج اور مسلح صہیونی آبادکار نہتے شہریوں پر وحشیانہ حملے اور کھلی درندگی مسلط کر رہے ہیں۔

حماس نے واضح کیا کہ واحد راستہ جو قومی نصب العین کی حفاظت اور صہیونی منصوبوں کا مقابلہ کر سکتا ہے وہ قومی اتحاد اور اجتماعی جدوجہد ہے تاکہ قابض دشمن کے ان مذموم عزائم کو ناکام بنایا جا سکے جن کا مقصد غزہ میں نسل کشی اور بے دخلی، مغربی کنارے کے انضمام اور القدس و مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کا منصوبہ ہے۔ حماس نے کہا کہ ہماری منزل آزادی اور واپسی ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو گا۔

بیان کے اختتام پر حماس نے کہا کہ ہمارے صابر عوام ہی اصل مصدرِ شرعیت ہیں اور مزاحمت کے ہتھیار سرخ لکیر ہیں جنہیں ترک کرنا یا ان پر سودے بازی ہرگز ممکن نہیں۔

یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ اور مغربی ممالک کی کھلی پشت پناہی کے ساتھ غزہ پر ایک تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے جس میں اب تک تقریباً دو لاکھ تیتیس ہزار فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ مزید یہ کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق محاصرہ اور قحط کے نتیجے میں 442 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں 147 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan