غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے بدھ کے روز ایک بیان میں دمشق پر قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اور اس جارحیت کو کھلی درندگی اور شامی خودمختاری پر ایک سنگین حملہ قرار دیا ہے۔
اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ شام کی سرزمین پر اسرائیل کے بار بار حملے ایک منظم دہشت گردی ہیں، جو شام کے استحکام اور ارضی وحدت کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش کے مترادف ہیں۔
حماس نے عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کی صرف مذمت پر اکتفا نہ کریں بلکہ ایسے مؤثر اور عملی اقدامات اٹھائیں جن سے اس قابض ریاست کی بدمعاشی کو روکا جا سکے، کیونکہ یہ اقدامات پورے خطے کے امن اور اس کے عوام کے مفادات کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ خطے کے ممالک پر ہونے والے یہ تسلسل کے ساتھ حملے اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر مکمل چھوٹ حاصل ہے، اور یہی رویہ عرب دنیا اور عالمی برادری سے ایک اجتماعی، مضبوط اور سنجیدہ مؤقف کا تقاضا کرتا ہے تاکہ صہیونی جارحیت کو لگام دی جا سکے۔
بدھ کی صبح قابض اسرائیل کے جنگی طیاروں نے شام کے دارالحکومت دمشق پر وحشیانہ بمباری کی، جس میں وزارتِ دفاع، جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹر اور صدارتی محل کے آس پاس کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے اپنی افواج کو مقبوضہ جولان منتقل کر دیا ہے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ یہ اقدام جنوبی شام میں دروز برادری کو حملوں سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔
قابض صہیونی فوج کے مطابق، اس نے دمشق میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں ایک ہدف صدارتی محل کے قریب واقع تھا۔ ذرائع ابلاغ نے سیٹلائٹ تصاویر کے حوالے سے بتایا کہ نشانہ بنایا گیا مقام دراصل صدارتی محل کے شمالی حصے میں واقع ایک ہیلی پیڈ تھا۔
واضح رہے کہ پیر کی شام سے ہی قابض اسرائیل نے شامی افواج کو اس وقت نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا، جب وہ صوبہ السویداء میں داخل ہو رہی تھیں، جہاں دروز مسلح گروہوں اور مقامی قبائل کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری تھیں۔