استنبول (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینیوں کو جبرا بے گھر کرنے کےمنصوبوں کو مسترد کرنے اور فلسطینیوں کی زمینوں پر واپسی کے حق کو بحال کرنے کے لیے بیرون ملک فلسطینیوں کی عوامی کانفرنس کل جمعہ کو ترکیہ کے دارالحکومت استنبول میں منعقد ہوئی جس میں قومی اور سیاسی رہ نماؤں نے شرکت کی۔ یہ کانفرنس آیندہ ایک ہفتے تک جاری رہے گی۔
کانفرنس کے لیے “فلسطینی عوام نقل مکانی کے منصوبوں کو مسترد کرتے ہیں؛ حق واپسی کا کوئی متبادل نہیں ہے” کا عنوان دیا گیا ہے۔ کانفرنس میں پانچ اہم سیشن شامل ہوں گے ۔فلسطین کے اندر موجود اداروں کی شرکت کے علاوہ پورے فلسطینی سیاسی میدان کی نمائندگی کرنے والی تقریباً 250 شخصیات شرکت کریں گی۔
یہ کانفرنس 7 اکتوبر 2023 ءسے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت کے درمیان منعقد کی جا رہی ہے۔ غزہ میں جاری اس جارحیت میں اب تک 50,886 معصوم شہری شہید اور ایک لاکھ سولہ ہزار زخمی ہوچکے ہیں جب کہ غزہ کی پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق لاپتہ افراد اور متاثرین کی ایک نامعلوم تعداد ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر دبے ہوئے ہیں، جن تک ایمبولینسیں اور شہری دفاع کی ٹیمیں نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب دوسری جانب مسئلہ فلسطین تاریخ کے انتہائی نازک مرحلے سے گذر رہا ہے۔فلسطینی کاز کو جس نازک مرحلے کا سامنا ہے خاص طور پر غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف قابض دشمن کی مسلسل جنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں نقل مکانی کے منصوبے کا سامنا ہے۔
پاپولر کانفرنس کی جنرل اتھارٹی کے ڈپٹی چیئرمین ماجد الزاہر نے کہا کہ پورے فلسطینی کاز کو اب نسل کشی اور نسلی تطہیر کی حقیقی جنگ کے ذریعے مٹانے کے خطرے کا سامنا ہے۔ اس کی مثال جدید دور میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔ قابض صہیونی ریاست ایک بار پھر 80 سال قبل شروع کی گئی نکبہ کو زیادہ ہولناک انداز میں دہرانے کی کوشش کررہی ہے۔