ببلجیم (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) بلجیم کے وزیر خارجہ میکسیم بریفو نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے قابض اسرائیل کے خلاف اپنی زبان اور لب ولہجہ سخت کر دیا ہے، کیونکہ اسرائیل کی جارحیت نے غزہ کی پٹی میں قحط کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے بیان دیا کہ اب ان کے نزدیک غزہ میں جاری جبری ھجرت اور ظلم و ستم کے بعد اب مزید کیا دیکھنا باقی ہے، جو انہیں اس مصیبت سے خبردار کر سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بلجیم اور دیگر یورپی ممالک مل کر کوشش کر رہے ہیں تاکہ فلسطینیوں کو ضروری امداد بروقت پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ غزہ میں جاری عسکری کارروائیاں جائز دفاع خود نہیں بلکہ بے پناہ ظلم ہیں، جسے غلط بہانے اور یہودی مخالفیت کے نام پر چھپانا سراسر ظلم ہے۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے شراکت داری کے تعلقات پر سخت پابندیاں عائد کرے تاکہ اس وحشیانہ ظلم کو روکنے میں مدد مل سکے۔
انہوں نے بتایا کہ بلجیم فلسطینی بچوں اور زخمیوں کو علاج کے لیے اپنے ملک میں قبول کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے، کیونکہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ ایک حقیقی تباہی ہے جسے روکنا انسانی ضمیر کی صدا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے بھرپور اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ وہ اس انسانی المیے سے باہر نکل سکیں۔
میکسیم بریفو نے فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے والی ادارہ “اونروا” کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ وہ انسانی امداد کے لیے تمام ممکنہ وسائل جمع کر رہے ہیں تاکہ مظلوم فلسطینیوں کی فریاد سنائی دے۔
انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ قابض نیتن یاھو پر دباؤ ڈالنا بے سود ہے کیونکہ امریکہ اسے بارہا سیاسی اور عسکری مدد فراہم کرتا ہے، جس سے اسرائیلی ریاست کی بے رحمی جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلجیم سمیت سترہ یورپی ممالک اسرائیل کے خلاف پابندیوں پر غور کر رہے ہیں، کیونکہ اب یہ ناقابل قبول ہے کہ خواتین اور بچے غزہ میں بھوک، پیاس اور مصائب میں مبتلا ہوں۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کے ظالمانہ محاصرہ کو ہر حال میں ختم کرنا ہوگا۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ بلجیم ایک فضائی رابطہ قائم کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ غزہ کے بے کس عوام تک فوری طور پر امداد پہنچائی جا سکے اور ان کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔