غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) جمعرات کی صبح قابض فوج نے غزہ کی پٹی سےتعلق رکھنے والے 33 فلسطینی اسیران کو رہا کیا۔ یہ فلسطینی انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں شمالی غزہ پہنچے جہاں انہیں شہداء الاقصیٰ منتقل کیا گیا۔ انہیں دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان میں سے بعض شدید زخمی ہیں۔ زخمی ہونے کے باوجود ان فلسطینیوں کو سیکڑوں میٹر گرمی میں پیدل چلنے پرمجبور کیا گیا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ رہا ہونے والے قیدی دیر البلح کے مشرق میں اس وقت پہنچے جب انہیں قابض افواج کی جانب سے کسوفیم فوجی کیمپ کے قریب چھوڑنے کے بعد سینکڑوں میٹر پیدل چلایا گیا۔
غزہ کی پٹی میں تمام گذرگاہوں کی بندش کی وجہ سے اسرائیلی قابض فوج نے رہائی پانے والے قیدیوں کو غزہ کی سرحدی باڑ سے اندر پیل چلنے پرمجبور کیا گیا۔
قابض فوج نے رفح پر حملے کے بعد مشرقی دیر البلح یا شمالی غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
دیر البلح میں شہداءالاقصی ہسپتال کے طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ 4 قیدی آج صبح ہسپتال پہنچے۔ ان میں سے ایک شمالی غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والا ٹریلر ڈرائیور تھا۔ دوسرا نفسیاتی عارضے میں مبتلا تھا، جب کہ کچھ قیدیوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
رہا ہونے والے قیدیوں میں النجار خاندان کا ایک نوجوان بھی شامل ہے، جو مغربی کنارے میں کام کرتا تھا اور جنگ کے دوران وہیں گرفتار ہوا تھا۔
بعض فلسطینیوں کے پاؤں میں مسلسل بیڑیاں پہنائے جانے کی وجہ سے گہرے زخم تھے جو خراب ہوگئے تھے۔
قیدیوں نے بتایا کہ دوران حراست انہیں بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔