Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کا بیان درست سمت کی جانب اہم قدم: حماس

دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے پیر کے روز برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے غزہ کے محصور عوام کے حق میں ایک اصولی موقف اور اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ مشترکہ بیان اس ظالمانہ پالیسی کو مسترد کرتا ہے جو قابض اسرائیل کی فاشسٹ حکومت نے غزہ کے نہتے شہریوں کے خلاف اختیار کر رکھی ہے، جس کا مقصد اجتماعی نسل کشی، جبری ہجرت اور قحط سے فلسطینی قوم کو مٹانا ہے۔

حماس نے اسے ایک ایسی کوشش قرار دیا ہے جو بین الاقوامی قانون کی پامالی کے خلاف مزاحمت کے طور پر دیکھی جانی چاہیے۔ وہی بین الاقوامی قانون جسے دہشت گرد بنجمن نیتن یاھو کی حکومت نے تباہ کرنے کی پوری کوشش کی۔

حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ بیان صرف الفاظ تک محدود نہ رہے بلکہ اسے فوری اور موثر عملی اقدامات میں ڈھالا جائے تاکہ قابض اسرائیل کو روکا جا سکے اور غزہ میں بڑھتی ہوئی انسانی تباہی کا خاتمہ ممکن ہو۔

حماس نے عرب اور مسلمان ممالک، یورپی یونین اور دنیا کی تمام آزاد ریاستوں سے بھی پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس خونی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ فلسطینی عوام کے خلاف مسلسل جرائم میں ملوث اس غاصب ریاست کو عالمی قوانین کے مطابق سزا دی جائے اور اس کے رہنماؤں کو جنگی مجرموں کے طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

یاد رہے کہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے آج قابض اسرائیلی افواج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کریں اور انسانی امداد کی بلا تاخیر رسائی کو ممکن بنائیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں معمولی مقدار میں غذائی امداد کی اجازت دینا بالکل ناکافی ہے، اور شہریوں کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔

بیان میں اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اسرائیلی حکومت کے کچھ وزراء نہ صرف نفرت انگیز زبان استعمال کر رہے ہیں بلکہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

قابض اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر 18 مارچ 2025 کی صبح سے غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کیے، جن میں پورے علاقے کو نشانہ بنایا گیا، اور اب تک 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ حملے اس فائر بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں جو فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے ساتھ امریکی، مصری اور قطری ثالثی کے ذریعے تقریباً 60 روز قبل طے پایا تھا۔

امریکی سرپرستی میں قابض اسرائیلی افواج 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں نسل کشی کی بدترین مہم چلا رہی ہیں، جس میں اب تک 1 لاکھ 74 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، جب کہ 14 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan