لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) برطانیہ کی مختلف جماعتوں کے 25 ارکان پارلیمنٹ نے دارالحکومت لندن میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کے دوران اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا۔
یہ احتجاج اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کرنے والی ایک پٹیشن کے 100,000 دستخطوں کے بعد سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے پارلیمانی اجلاس میں اس درخواست پر بحث کی گئی ہے۔
پٹیشن پر بحث کے لیے پارلیمانی اجلاس سے قبل برطانوی نمائندوں نے تل ابیب کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے اور اس پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ نے اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے کے 350 لائسنسوں میں سے 30 کو معطل کر دیا تھا۔
اس جزوی پابندی میں اسرائیل کے F-35 لڑاکا طیاروں میں استعمال ہونے والے برطانوی ساختہ پرزے شامل نہیں تھے، جو کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کے لیے استعمال کیے جانے والے طیاروں کا تقریباً 15 فیصد حصہ ہے۔
گذشتہ 2 ستمبر کو وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا کہ ان کا ملک اسرائیل کو کچھ ہتھیاروں کی فروخت معطل کر دے گا۔ اس سلسلے میں 350 میں سے تقریباً 30 لائسنس معطل کر دیے جائیں گے۔
وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا کہ ان کے ملک کا اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے 350 لائسنسوں میں سے 30 کو معطل کرنے کے فیصلے سے تل ابیب کے اپنے دفاع کے حق کے لیے لندن کی حمایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور غیر سرکاری اداروں نے اسرائیل پر ہتھیاروں کی جزوی پابندی عائد کرنے کے برطانیہ کے فیصلے پر تنقید کی،۔ اسے ناکافی اور بہت دیر سے لیا گیا فیصلہ قرار دیا۔
امریکی حمایت سے 7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے، جس میں تقریباً 152,000 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔