Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کے ہاتھوں 7 اکتوبر سے اب تک 17 ہزار 500 فلسطینی گرفتار

رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینیوں کی نسل کشی اور اجتماعی قتل عام کی وحشیانہ مہم کے دوران قابض اسرائیل نے سنہ 2023ء کے 7 اکتوبر سے اب تک مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں 17 ہزار 500 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں بچے، خواتین، بزرگ، نوجوان، اور سابق اسیران تک شامل ہیں۔

قیدیوں کے امور سے وابستہ اداروں فلسطینی اسیران کلب، قیدیوں و آزاد شدگان کے امور کی سرکاری کمیٹی اور الضمیر فاؤنڈیشن برائے انسانی حقوق نے منگل کے روز اپنے ایک مشترکہ بیان میں اطلاع دی کہ صرف مئی 2025ء کے مہینے میں مغربی کنارے میں 488 گرفتاریوں کا اندراج کیا گیا۔ ان میں 39 معصوم بچے اور 23 خواتین شامل ہیں۔

اداروں نے وضاحت کی کہ یہ اعداد و شمار اُن فلسطینیوں پر مشتمل ہیں جنہیں قابض اسرائیلی افواج نے یا تو تاحال قید رکھا ہوا ہے یا مختصر عرصے کے لیے حراست میں لینے کے بعد رہا کیا۔ تاہم ان میں وہ ہزاروں فلسطینی شامل نہیں، جنہیں غزہ کی پٹی سے اغوا کر کے نامعلوم مقامات پر لے جایا گیا ہے۔

مئی کے دوران کی جانے والی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں اُس جنگی مہم کا تسلسل ہیں، جس کا مقصد پورے فلسطینی وجود کو کچلنا ہے۔ غزہ میں جاری نسل کشی کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے کے گاؤں، قصبے، اور شہر بھی مسلسل اسرائیلی حملوں اور چھاپوں کی زد میں ہیں۔

اسیران کے اداروں کے مطابق ان گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ قابض اسرائیلی فوج نے جنین اور طولکرم میں کئی گھروں کو مسمار کیا اور متعدد فلسطینیوں کو موقع پر ہی گولی مار کر شہید کر دیا، جو فلسطینی عوام کی نسل کشی کی ایک نئی شکل ہے۔

قابض اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں کو گرفتار کر رہا ہے، بلکہ انہیں اذیت ناک تفتیش، شدید مارپیٹ اور منظم دہشت کا نشانہ بھی بنا رہا ہے۔ خاص طور پر ان فلسطینیوں کے خاندان، جن کے بیٹے یا رشتہ دار آزادی کی جدوجہد میں پیش پیش ہیں، ان کے گھروں پر چھاپے، خواتین کو یرغمال بنانا، اور بچوں پر تشدد معمول بن چکا ہے۔

اداروں نے نشاندہی کی کہ مئی کے مہینے میں ان اسیران کو بھی ایک بار پھر نشانہ بنایا گیا، جو قابض اسرائیل اور مزاحمتی قوتوں کے درمیان ہونے والی حالیہ قیدیوں کی رہائی کی ڈیل کے تحت آزاد ہوئے تھے۔ ان میں بعض کو دوبارہ گرفتار کیا گیا، کچھ کو انتظامی حراست میں لے لیا گیا اور کئی کے گھروں پر بار بار چھاپے مارے گئے۔

سب سے نمایاں مثال اسیر وائل جاغوب کی ہے جو 23 برس قابض اسرائیلی جیلوں میں گزارنے کے بعد رواں سال جنوری اور فروری میں رہائی پائے تھے، مگر انہیں دوبارہ گرفتار کر کے چھ ماہ کے لیے انتظامی قید میں ڈال دیا گیا۔

اداروں نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیلی فورسز نے کئی آزاد شدہ قیدیوں کی گاڑیاں اور ذاتی املاک ضبط کیں۔ یہ پالیسی نئی نہیں، مگر اب اس پر منظم انداز میں عملدرآمد ہو رہا ہے تاکہ ان قیدیوں اور ان کے خاندانوں کی زندگی کو مزید اجیرن بنایا جا سکے۔

قابض اسرائیل نے انتظامی حراست کا بھی بے دریغ استعمال شروع کر رکھا ہے۔ مئی کے دوران درجنوں خواتین اور بچوں کو بغیر کسی فرد جرم کے حراست میں لے لیا گیا۔ آج فلسطینی قیدیوں کی کل تعداد میں سب سے زیادہ حصہ انہی انتظامی قیدیوں کا ہے، جن کی تعداد 3562 تک جا پہنچی ہے۔

اداروں نے کہا کہ اسیران کی تحریک کی تاریخ میں یہ ایک سنگین موڑ ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل نے فلسطینی قوم کو مکمل طور پر خاموش کرنے کے لیے درندگی کی ہر حد پار کر دی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan