Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکہ سمیت کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، غزہ فروخت کے لیے نہیں:حماس کا دوٹوک جواب

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما باسم نعیم نے ان خبروں کو سختی سے مسترد کر دیا جن میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ امریکہ غزہ پر  اپنا کنٹرول قائم کرنے  اسے اس کے باسیوں سے خالی کرانے اور اسے ایک سیاحتی و اقتصادی خطے میں بدلنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن باسم نعیم نے امریکی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے اس منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ “اسے بھگو کر اس کا پانی پی لو، جیسا کہ فلسطینی عوام محاورے میں کہا جاتا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ فروخت کے لیے نہیں، یہ محض ایک شہر یا نقشے پر بھولی بسری جغرافیہ نہیں بلکہ یہ عظیم فلسطینی وطن کا لازمی حصہ ہے”۔

انہوں نے اس منصوبے کو  حماس اور پوری فلسطینی قوم کی طرف سے یکسر رد کرتے ہوئے کہا کہ اس سازش کے مطابق غزہ کے تمام باسیوں کو نکال کر خطے کو دس برس تک امریکی کنٹرول میں رکھا جانا تھا تاکہ اسے سیاحت، صنعت اور جدید ٹیکنالوجی کے مراکز میں بدلا جا سکے۔

امریکی اخبار کے مطابق یہ منصوبہ کم از کم دس سال کے لیے غزہ کو امریکی قبضے میں دینے پر مبنی ہے تاکہ تعمیر نو کے نام پر اسے ایک “اعلیٰ درجے کے سیاحتی مقام اور ٹیکنالوجی مرکز” میں تبدیل کیا جا سکے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 38 صفحات پر مشتمل اس منصوبے میں تمام 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو “عارضی طور پر” بے دخل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، یا تو مبینہ طور پر “رضاکارانہ ہجرت” کے نام پر کسی دوسرے ملک بھیجا جائے یا پھر غزہ ہی میں مخصوص “محفوظ علاقوں” میں محصور کیا جائے۔

اس منصوبے کے مطابق زمین کے مالکان کو دو آپشن دیے جائیں گے۔ یا تو اپنی زمین کے بدلے نئی عمارتوں میں ایک فلیٹ حاصل کریں جہاں چھ سے آٹھ نئے “اسمارٹ شہر” تعمیر کیے جائیں گے، یا پھر زمین فروخت کر کے کہیں اور منتقل ہو جائیں۔

مزید یہ کہ جو فلسطینی خطہ چھوڑنے پر راضی ہوگا اسے 5 ہزار ڈالر نقد رقم، چار سال کے کرائے کی امداد اور ایک سال کے کھانے کی لاگت دی جائے گی۔ اخبار کے مطابق اگر کوئی فلسطینی نقل مکانی کا انتخاب کرتا ہے تو اس پر 23 ہزار ڈالر کم خرچ ہوں گے بنسبت ان “محفوظ علاقوں” میں رہائش فراہم کرنے کے جہاں باقیوں کو محصور رکھا جائے گا۔

واشنگٹن پوسٹ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس منصوبے میں “گریٹ ٹرسٹ” کے نام سے ایک خصوصی فنڈ بنانے کی تجویز ہے جسے “غزہ کی تعمیر نو، اقتصادی تیزرفتاری اور تبدیلی” کے لیے مختص کیا جائے گا۔

اخبار نے مزید بتایا کہ اس منصوبے کے پیچھے وہی صہیونی لابی ہے جس نے امریکہ اور قابض اسرائیل کی سرپرستی میں نام نہاد “غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن” قائم کی۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک اجلاس طلب کیا جہاں غزہ پر جنگ کے بعد کے حالات پر غور کیا گیا۔ اس اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، صدارتی ایلچی اسٹیو وٹکوف، برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر، اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہوئے جو مشرق وسطیٰ سے متعلق سابقہ امریکی اقدامات میں مرکزی کردار ادا کرتے رہے ہیں اور جن کے خطے میں بڑے ذاتی مفادات ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ پر  تا حال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan