رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی سرکاری پریس آفس نے کہا ہے کہ “قابض اسرائیلی عوفر جیل انتظامیہ کے جلادوں جیل کے ایک حصے کے طور پر دھاوا بول دیا۔ انہوں نے فلسطینی قیدیوں کی مار پیٹ اور ان پر آنسو گیس سے حملہ کیا”۔
انہوں نے اتوار کو ایک بیان میں مزید کہا کہ ’’ہمارے نہتے قیدیوں کے خلاف جیلروں کی سفاکیت کی خبریں انتہائی پریشان کن ہیں‘‘۔
فلسطینی کلب برائےاسیران نے قابض اسرائیل پر الزام لگایا کہ “قیدیوں کو اذیت دینے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔ وہ قیدیوں کو دھمکی آمیز جملوں واسکٹ پہننے پر مجبور کیا گیا‘۔
کلب نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ ” رہائی پانے والے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے خلاف قابض ریاست کی طرف سے منظم دہشت گردانہ کارروائیوں میں قابض دشمن نے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے خلاف ذلت آمیزطریقے، بدسلوکی اور تشدد کی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “جیل کے نظام نے قیدیوں کو غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے تحت ہفتے کو ان کی رہائی سے پہلے انہیں دھمکی آمیز الفاظ کے ساتھ تیارکی گئی شرٹس پہننے پرمجبورکیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ “قابض ریاس قیدیوں کے خلاف کیے گئے جرائم پر نہیں رکا، بلکہ ان کے خاندانوں کے خلاف منظم دہشت گردی کا ارتکاب کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “زیادہ تر قیدی جنہیں ڈیل کے حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا صحت کے مسائل کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ رہا کیے گئے متعدد قیدیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ انہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
فلسطین اسیران کلب نے خبردار کیا کہ “غزہ کے تمام قیدیوں کے علاوہ قابض ریاست کی جیلوں میں اب بھی 10,000 سے زیادہ قیدی موجود ہیں، جن میں سے سیکڑوں کو جبری گمشدگی کے جرم کا سامنا ہے۔”